Maktaba Wahhabi

45 - 153
نہیں کیا جائے گا۔ ‘‘ لا الہ الا اللہ سے لا علمی ہی کا نتیجہ ہے کہ انسان یہ سب جرائم کرنے کے باوجود اسلام کا دعوے دار ہے۔ فائدہ 1:…مذکورہ بالا عقائد کے مسائل سے واقفیت دراصل فضل الٰہی پر مشتمل ایسی عظیم الشان خوشی ہے جس سے انسان کو اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ کاموں کا علم ہوتا ہے اور عبادت کا سلیقہ آتا ہے۔ فائدہ2:… دوسری خوشی اس خطرناک جرم کی لاعلمی سے نجات کی صورت میں حاصل ہوتی ہے۔ یہی مفہوم حدیثِ نبوی سے بھی سمجھا جا سکتا ہے: ’’روزہ دار کو دو قسم کی خوشیاں ملتی ہیں، ایک خوشی افطار کے وقت اور دوسری خوشی باری تعالیٰ سے ملاقات کے وقت میسر ہوگی۔ ‘‘ [1] لاعلمی عذر نہیں ہم اس مسئلے کو قدرے تفصیل سے بیان کریں گے۔ ہمارے خیال میں فاضل مؤلف کی رائے کے مطابق جو لوگ جان بوجھ کر عقائد کے مسائل سیکھنے اور جاننے کی طرف توجہ نہیں دیتے،ایسے لوگوں کی صرف لا علمی عذر نہیں ہو سکتی۔ شیخ رحمہ اللہ کی دوسری تحریروں سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض اوقات لاعلمی کو بطور عذر قبول کیا جاتا ہے۔ ایک مرتبہ شیخ سے سوال ہوا جہاد وقتال کس بنیاد پر ہونا چاہیے ؟نیز کس بنا پر کسی کو کافر کہا جا سکتا ہے؟ تو آپ رحمہ اللہ نے جواب دیا: اسلام کے بنیادی ارکان پانچ ہیں: سب سے پہلے توحید و رسالت کی گواہی پھر باقی چاروں ارکان ہیں۔ ان ارکان کا اقرار کرنے کے بعد اگر کوئی سستی کی وجہ سے ان کی ادائیگی میں کوتاہی کرے تو اس بنیاد پر اس سے جنگ کی جائے گی۔ البتہ یہ یاد رہے کہ صرف اسی کوتاہی کی بنا پر اسے کافر نہیں کہا جا سکتا۔
Flag Counter