Maktaba Wahhabi

49 - 153
ہم صرف درج بالا چار قسم کے لوگوں کو کافر سمجھتے ہیں کیوں کہ ایسی صورت میں یہ لوگ اللہ و رسول کے دشمن ٹھہرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سب پر رحم فرمائے جو اپنے آپ پر غورکرتے ہیں اور ایسے رب کا خود محتاج سمجھتے ہیں جو جنت و دوزخ کا مالک ہے۔ صلی اللّٰہ علی محمد واٰلہ وصحبہ وسلم خلاصہ:…لا علمی عذر ہو سکتی یا نہیں،اس بارے میں مختلف آراء کی نوعیت عام فقہی مسائل میں اختلافات جیسی ہے۔ بعض اوقات تو یہ اختلاف صرف لفظی ہوتا ہے کہ فلاں آدمی پر یہ حکم لگایا جاسکتا ہے یا نہیں۔ مثلاً اگر کسی قول و فعل کو کرنے یاکسی کام کو چھوڑنے پر کفر لازم آتاہے اور اس پر سب کا اتفاق بھی ہے پھر بھی اس بات میں غور کیا جائے گا کہ آیا فلاں شخص جس نے اس جرم کا ارتکاب کیا ہے وہ کافر ہے یا نہیں۔ ممکن ہے یہ فیصلہ کرنے میں مزید بعض شرعی رکاوٹیں موجود ہوں۔ کفر تک لے جانے والی لاعلمی درج بالا بحث سے یہ نتیجہ نکلا کہ ایسی لا علمی جو مسلمان کو کافر بنا دیتی ہے اس کی دو اقسام ہیں: 1۔ اگر کوئی آدمی اسلام کے علاوہ کسی مذہب کا پیروکار ہے یاوہ بالکل بے دین ہے اور اسے کبھی ایسا خیال تک نہیں گزرا کہ اس کا طرز زندگی مذہب اسلام سے مختلف ہے تو ایسے شخص پر دنیا میں ظاہری احکام لگائے جائیں گے جب کہ آخرت کامعاملہ اللہ کے ہاتھ میں ہے جیسے چاہے اس کے ساتھ سلوک کرے۔ دنیا میں ظاہری احکام سے مراد کفر والے احکام ہیں کیوں کہ وہ مسلمان تو ہے نہیں اسے مسلمانوں کے ضمن میں کیسے شمار کیا جا سکتا ہے۔ راجح قول کے مطابق روز قیامت اللہ تعالیٰ ان کاموں کا امتحان لیں گے۔ بہر حال ہمیں یہ تو معلوم ہے کہ انسان کسی گناہ کی وجہ سے ہی جہنم میں جائے گا،فرمان باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter