Maktaba Wahhabi

50 - 153
﴿وَلَا یَظْلِمُ رَبُّکَ اَحَدًا﴾(الکہف:49) ’’تمہارا رب کسی پر ظلم نہ کرے گا۔ ‘‘ درج بالا قول کی وجہ ترجیح کے بے شمار دلائل ہیں، جنہیں حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے ’’مشرکین کی اولاد کے انجام ‘‘پر بحث کرتے ہوئے اپنی کتاب ’’طریق الہجرتین‘‘ میں درج کیا ہے۔ 2۔ کوئی شخص مسلمان ہے لیکن طرز زندگی کافروں والا ہے۔ اس کے ذہن میں کبھی یہ خیال پیدانہیں ہوا کہ میرا طرز زندگی اسلام سے میل نہیں کھاتا،نیز اسے کسی نے کبھی خبردار بھی نہیں کیا تو اس پر ظاہری اعتبار سے اسلام کے احکام لاگو ہوں گے جب کہ آخرت کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ اس مؤقف کی تائیدمیں قرآن و سنت اور اہل علم کے اقوال پیش خدمت ہیں: آیات قرآنی 1۔ ﴿وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا﴾(بنی اسرائیل:15) ’’ہم اس وقت تک عذاب نہیں دیتے جب تک کہ رسول نہ بھیج دیں۔ ‘‘ 2۔ ﴿وَ مَا کَانَ رَبُّکَ مُہْلِکَ الْقُرٰی حَتّٰی یَبْعَثَ فِیْ اُمِّہَا رَسُوْلًا یَّتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِنَا وَ مَا کُنَّا مُہْلِکِی الْقُرٰٓی اِلَّا وَ اَہْلُہَا ظٰلِمُوْن﴾(القصص:59) ’’تمہارا رب کسی بھی بستی کو اس وقت تک برباد نہیں کرتا جب تک کہ ان میں اپنا رسول نہ بھیج دے، وہ رسول انہیں ہماری آیات پڑھ کر سناتا ہے اور ہم اسی بستی کو برباد کرتے ہیں جس کے رہنے والے ظالم ہوں۔ ‘‘ 3۔ ﴿رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌ م بَعْدَ الرُّسُلِ﴾(نساء:165) ’’یہ رسول خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے ہیں تاکہ ان رسولوں کے بعد ان لوگوں کے پاس اللہ تعالیٰ کے بالمقابل کوئی دلیل باقی نہ رہے۔‘‘ 4۔ ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ لِیُبَیِّنَ لَہُمْ فَیُضِلُّ اللّٰہُ مَنْ
Flag Counter