Maktaba Wahhabi

77 - 153
﴿ھٰٓؤُلَآ ئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ﴾(یونس:18) ’’یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔‘‘ مذکورہ باتیں بالکل واضح اور امر محکم کی حیثیت رکھتی ہیں، کسی کی مجال نہیں کہ وہ اس میں کوئی تغیر و تبدل کر سکے۔ لیکن اے اللہ کے ساتھ شرک کرنے والے! آپ نے قرآنی آیات یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو حدیث بیان ہے، میں اس کی وضاحت پوری طرح تو نہیں کر سکتا تاہم یہ بات پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اللہ کے کلام میں کوئی تعارض ہے نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کلام الٰہی کے خلاف کوئی بات کہہ سکتے ہیں۔ یہ ایک عمدہ جواب ہے۔ اسے معمولی نہ جانیں، اس جواب کی قدرو قیمت وہی سمجھ سکتا ہے جسے اللہ نے توفیق دی ہو۔ اس کی حیثیت وہی ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿وَمَا یُلَقّٰہَآ اِلَّاالَّذِیْنَ صَبَرُوْا جوَمَایُلَقّٰہَآاِلَّاذُوْحَظٍّ عَظِیْمٍ (حم السجدۃ:35) ’’یہ بات انہی کو حاصل ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں اور انہی کو اس کی توفیق ہوتی ہے جو بڑے نصیب والے ہیں۔ ‘‘ ……………… شرح ………………… مشرکین کے شبہات اور ان کے جواب فاضل مؤلف اس موقع پرمشرکین کے ان شبہات کا ذکر کرتے ہیں جو ان کے سامنے پیش کیا کرتے تھے، پھر ان کا جواب بھی بیان کرتے ہیں۔ در حقیقت ان کے شبہات کی کوئی حقیقت نہیں بلکہ دھوکہ ہیں۔ ان شبہات کا دو طرح سے جواب دیا جائے گا: 1۔ جو ہر شبہ کے لیے دیا جا سکتا ہے یعنی اجمالی جواب ہوگا۔ 2۔ مفصل ہوگا۔لہٰذا اہل علم کو بھی چاہیے کہ وہ مناظرے اور بحث کے موقع پر یہی طریقہ
Flag Counter