Maktaba Wahhabi

105 - 293
کے حصار میں ہی کیوں نہ ہوں-یقیں جا نیئے! تیرِ مرگ ہم میں سے ہر ایک زرہ پوش اور ڈھا ل بردار کا رخ کیے ہوئے ہیں-(صد افسوس!) آپ کامیابی کے متمنی تو ہیں ، لیکن اس کی راہ اختیار ہی نہیں کی‘ سفینے کبھی خشکی میں رواں نہیں ہو ا کرتے۔‘‘ ع آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں سامان سو برس کا پل کی خبر نہیں نوحہ خوانی اور ماتم: کسی عزیز کی وفات کا صدمہ یقینا جا نگسل اور دل فگار ہوتا ہے، لیکن انسان کو اپنے خالق ومالک کے فیصلوں اور اس کی قضا و قدر کے سامنے سرِ تسلیم خم کرتے ہوئے صبر و شکیب کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور نوحہ خوانی، بین اور سینہ کوبی سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ (155) الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا للّٰہِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (156) أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ ﴾ [البقرۃ: ۱۵۵۔ ۱۵۷] ’’اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے تمھاری آزمایش کریں گے تو صبر کرنے والوں کو (اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی) بشارت سنا دو۔ ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کا مال ہیں اور اُسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں- یہی لوگ ہیں جن پر اُن کے رب کی مہربانی اور رحمت ہے اور یہی سیدھے رستے پر ہیں-‘‘
Flag Counter