Maktaba Wahhabi

17 - 193
خواب کی حیثیت خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ کہا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اسے مبشرات، یعنی خوشخبری دینے والے خواب بھی کہا گیا ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ وحی کے ذریعے سے انبیائے کرام علیہم السلام کو حالات سے آگاہ کردیتا ہے، اسی طرح خواب کے ذریعے مومن کو بھی کسی بات کا کشف ہوجاتا ہے۔ یا خواب کے ذریعے سے الہام ہوجاتا ہے۔ اور وہی کچھ ہوتا ہے جو کچھ اسے خواب میں دکھایا گیاتھا۔ اس صورت میں یہ خواب دیکھنے والے کے لیے خوشخبری بن جاتا ہے۔ اس کا دل مطمئن ہوجاتا ہے اور اسے حقیقت سے آگاہی ہوجاتی ہے۔ یہ بات انتہائی اہم ہے کہ خواب کو بنیاد بنا کر اس سے کوئی مسئلہ ثابت نہیں کیا جاسکتا، نہ دوسرے لوگوں کے لیے خواب کوئی حجت ہوتا ہے۔ امام ابن سیرین رحمہ اللہ ، جن کا نام علم تعبیر کے افق پر 13صدیوں سے جگمگا رہا ہے، انھوں نے خواب کی حیثیت اس چھوٹے سے جملے میں بیان کردی ہے: اَلرُّؤیَا تَسُرُّ وَلَا تُغَرُّ۔ ’’اچھے خواب سے انسان خوش ہوجاتا ہے۔ مگر اُسے کسی دھوکے میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ اس سلسلے میں دھوکا اس طرح لگتا ہے کہ کسی کے بارے میں غلو کی حد تک عقیدت مندی کا اظہار ہونے لگتا ہے کہ وہ بڑا نیک اور پہنچا ہوا انسان ہے، تبھی تو اسے اچھے خواب آتے ہیں۔ یہ انسان کی کمزوری ہے ۔ ایسے ہی خوابوں کو بنیاد بنا کر کئی افراد نبوت کا دعویٰ کر بیٹھے۔ کذاب ودجال قسم کے
Flag Counter