Maktaba Wahhabi

75 - 193
یہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنویں سے پانی نکالنے سے دین کی خدمت اور دین کی اشاعت مراد لی ہے۔ پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دین پھیلایا، پھر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے، پھر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے۔ اس سے ایک بات تو یہ اُجاگر ہوتی ہے کہ اسی ترتیب سے یہ خلفاء ہوں گے، نیز سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی حکومت کا زمانہ تھوڑا تھا۔ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی حکومت کادورانیہ طویل تھا۔ ان کے دور میں اسلامی افواج نے بڑے علاقے فتح کیے۔ بیت المقدس اور دیگر دور دراز مقامات تک اسلام کا پرچم لہرانے لگا۔ کنویں سے ڈول کے ذریعے سے پانی نکالنے سے مراد ہے، اسلام کی خدمت کریں گے۔ کنویں سے مراد اسلام ہے اور پانی نکالنے سے مراد اپنی ہمت کے مطابق دین حنیف کی خدمت کرنا ہے۔ نیز جس طرح پانی نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے لیے بھی ضروری ہے، اسی طرح یہ دین بھی انسانیت کے لیے آبِ حیات کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسی سے زمین میں سبزہ اور ہریالی آتی ہے جس سے انسان اور حیوان سبھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔ جس طرح پانی برستا ہے تو مردہ زمین آباد ہوجاتی ہے اسی طرح اسلام کی خدمت کرنے سے دل کی کھیتی سرسبزو شاداب ہوجاتی ہے۔ خواب میں سفید لباس پہننے کی تعبیر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ورقہ بن نوفل کے بارے میں سوال کیا گیا۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا: انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی تھی، لیکن وہ آپ کے اعلانِ نبوت سے پہلے فوت ہوگئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أُرِیتُہُ فِي الْمَنَامِ وَ عَلَیْہِ ثِیَابٌ بِیضٌ وَ لَوْ کَانَ مِنْ أَہْلِ النَّارِ
Flag Counter