Maktaba Wahhabi

108 - 184
دوسرا مبحث: 38 ہجری میں رونما ہونے والے خارجی جنگ صفین کے دوران خارجیوں کی ابتدا ہوئی، صفین کی جنگ سیدنا علی اور اہل شام کے درمیان تھی، وہ اس طرح کہ اہل شام نے سیدنا علی کو تجویز دی کہ دو آدمیوں کو ثالثی بنا دیں،ایک شخص آپ کی نمائندگی کرے اور دوسرا شخص اہل شام کی نمائندگی کرے،یہ دونوں شخص اختلاف کی گہرائی تک سوچ و بچار کریں ؛ تا کہ مسلمانوں میں مزید خون خرابہ نہ ہو، تو یہ تجویز سیدنا علی نے قبول کر لی، اس پر یہ خارجی لوگ سیدنا علی کے لشکر سے جدا ہو گئے حالانکہ وہ اس سے پہلے اہل شام کے خلاف لڑنے کے لیے آپ کے ساتھ ہی تھے، یہ لوگ ثالثی کے عمل کو کتاب اللہ سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہنے لگے: ﴿اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِ١﴾ [الأنعام: 57] "فیصلہ تو اللہ کے احکام کے مطابق ہونا چاہیے" [یہ ثالثی والا معاملہ کہاں سے آیا]، اس پر سیدنا علی نے انہیں سمجھایا کہ اللہ کے احکام تو قرآن مجید میں لکھے ہوئے ہیں اور اس کا نفاذ تو لوگوں نے کرنا ہے۔ پھر ثالثی کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے وقت مقرر ہو گیا اور علی اپنے ساتھیوں کو لیکر کوفہ کی جانب روانہ ہو گئے، اس پر خارجیوں کا یہ گروہ علی سے الگ تھلگ ہو گیا اور اپنا ایک الگ امیر بنا لیا، یہ امت اسلامیہ میں پڑنے والی پہلی پھوٹ تھی۔ اس پر سیدنا علی نے سیدنا ابن عباس کو ان سے بات چیت کے لیے روانہ کیا،ابن عباس نے ان کے پاس جا کر ان کو سمجھایا اور ان کے ذہن میں اٹھنے والے سوالات کے جواب دئیے جس کی وجہ سے بہت سے خارجی فکر سے توبہ تائب ہو گئے، جبکہ کافی تعداد
Flag Counter