Maktaba Wahhabi

121 - 184
پانچواں مبحث: یزید بن مہلب کا یزید بن عبدالملک کے خلاف انقلاب 101 ہجری ابن مہلب کا انقلاب بھی ابن اشعث جیسا ہی تھا؛ کیونکہ یزید بن مہلب بھی خراسان کا گورنر تھا وہ اپنے والد مہلب کی حجاج کے زمانے میں وفات کے بعد یہاں کا والی مقرر ہوا، لیکن حجاج نے اس کے خوف سے اسے معزول کر دیا، پھر جب سلیمان بن عبد الملک نے زمامِ خلافت سنبھالی تو اسے عراق کا گورنر بنا دیا، پھر خراسان کا والی بنایا، اس علاقے میں ابن مہلب نے بہت سے خطے فتح کئے، پھر جب عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے زمامِ خلافت سنبھالی تو انہوں نے ابن مہلب کو معزول کر دیا اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ان سے جمع شدہ اموال کی واپسی کا مطالبہ کیا، تو ابن مہلب نے صاف انکار کر دیا کہ ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، تو اس پر عمر بن عبدالعزیز نے انہیں جیل میں ڈال دیا۔ جب ابن مہلب کو علم ہوا کہ عمر بن عبد العزیز مرض الموت میں ہیں تو جیل سے راہِ فرار اختیار کی اور 101 ہجری میں عراق کا رخ کر لیا، وہاں پر لمبے محاصرے اور جھڑپوں کے بعد بصرہ پر اپنی حکومت کا اعلان کر دیا، ابن مہلب کے ہاتھ پر متعدد لوگوں نے بیعت کی اور عمر بن عبد العزیز کے بعد بننے والے خلیفہ یزید بن عبدالملک کی بیعت سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ اس پر حسب سابق حسن بصری نے لوگوں کو انقلاب اور خروج سے روکا، انہیں ابن اشعث کے انقلاب کی یاد دہانی کروائی، لیکن پھر بھی بہت سے لوگوں نے ان کی ایک نہیں سنی،حسن بصری رحمہ اللہ ابن مہلب کی ان کاروائیوں پر مسلسل تنقید کرتے رہے، لوگوں
Flag Counter