Maktaba Wahhabi

127 - 184
سے تھے تو ابو جعفر نے کوفہ کے داخلی و خارجی سارے دروازے بند کر وا دئیے تا کہ کوئی بھی اندر یا باہر نہ جا سکے، پھر اپنے لشکروں کو جنگ کے لیے مدینہ کی جانب ارسال کر دیا کہ محمد بن عبد اللہ بن حسن کے معاملات نمٹائیں،اس سے پہلے ابو جعفر نفس زکیہ کو اپنے مراسلوں کے ذریعے توبہ کرنے اور اطاعت گزاری میں آنے کی دعوت دے چکے تھے، لیکن نفس زکیہ نے ان کی کوئی بات نہ مانی۔ چونکہ مقابلے میں آنے پر انقلابی لوگ تتر بتر ہو گئے تھے تو عباسی لشکر محمد بن عبد اللہ بن حسن کو شکست دینے میں کامیاب ہو گیا، اس طرح ان کا سر بھی منصور کی جانب بھیج دیا گیا اور یہ فتنہ بھی اپنے انجام کو پہنچا۔ پھر اس کے بعد ابراہیم نے کوفہ میں بغاوت کر دی،ابراہیم نے کوفہ اور اہواز پر اپنا تسلط حاصل کر لیا اور جن علاقوں نے ابراہیم کی بیعت کر لی تھی ان میں اپنے گورنر بھی مقرر کر دیئے، لیکن ابو جعفر منصور نے کامیابی کے ساتھ ابراہیم بن عبداللہ بن حسن کو شکست دے دی اور ان کے ساتھ انہیں چھوڑ کر الگ ہو گئے، چنانچہ انہیں بھی ابدی نیند سلا کر ان کا سر ابو جعفر منصور کے سامنے پیش کر دیا گیا۔جس وقت ابو جعفر منصور کے سامنے ابراہیم کا سر رکھا گیا تو ابو جعفر رو پڑے اور ان کے آنسو ابراہیم کے سر پر گرنے لگے وہ روتے ہوئے کہہ رہے تھے: "اللہ کی قسم! میں ایسا نہیں چاہتا تھا، لیکن تمہیں میرے بارے میں اور مجھے تمہارے بارے میں آزمایا گیا" اس فتنے کے نتائج 1۔ اسلامی ریاست اسی فتنے میں محصور ہو کر رہ گئی، مسلمانوں میں انتشار پھیلا، مسلمانوں کا خون بہا، نیک لوگوں کا قتل ہوا، بے چینی اور بد امنی پھیلی۔ 2۔ باغی اور انقلابی تحریکیں یہیں پر ختم نہیں ہوتیں بلکہ یہ یکے بعد دیگرے رونما ہوتی رہی ہیں،ان تمام تحریکوں کو ذکر کرنے کا یہ مقام نہیں ہے، جس قدر ہم نے بیان کر دی ہیں ان میں نصیحت لینے والوں کی کافی وافی عبرت اور سبق ہے۔
Flag Counter