Maktaba Wahhabi

141 - 184
چوتھا مبحث: 1413ہجری میں سانحہ الجزائر 1991ء الجزائر میں سلفی دعوت فرانسیسی استعمار کے دنوں میں اہل علم کے ہاتھوں پھیلی،اس دعوت کے مرکزی کردار فضیلۃ الشیخ عبدالحمید بن بادیس اور محمد البشیر ابراہیمی اور دیگر علمائے کرام تھے، پھر جب الجزائر فرانسیسی استعمار سے آزاد ہوا تو یہ تحریک تحلیل کر دی گئی۔ اس کے بعد اسلامی تحریکوں نے الجزائر میں اپنی سرگرمیاں شروع کیں لیکن ان سب تحریکوں کے ہاں عقیدہ توحید اور دعوتِ توحید کو کہیں بھی جگہ نہیں ملی، جس کی وجہ سے معاشرے میں پائی جانے والی بدعات اور خرابیاں جوں کی توں باقی رہیں،جبکہ دیگر معاملات میں تھوڑی بہت معمولی سے بہتری دیکھنے میں آئی۔ اس کے بعد 1400 ہجری یعنی 1980ء میں ایک نوجوان "علی بن حاج" رونما ہوا، اس نوجوان نے سلفی عقیدہ پڑھا اور پھر ایک عرصے تک اسے پڑھاتا رہا، لیکن اس نے اپنے سیاسی میلان کی وجہ سے اس عظیم عمل کو خراب کر لیا، یہاں تک کہ ابویعلی کے ساتھیوں نے حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کر دی اور پھر سرکاری اداروں نے اسے پکڑ کر جیل میں ڈال دیا۔ سلفی دعوت منصہ شہود پر رونما ہونے لگی اور یہ سنہری دور تقریباً 5 سال تک جاری رہا، اس عرصے میں بہت بہتری دیکھنے میں آئی، سلفی عقیدے پر مشتمل بہت سی کتابیں لوگوں میں مقبول ہونے لگیں اور شرک و بدعات کا خاتمہ ہونے لگا، اور اسلامی امور اس طرح سے عیاں ہونے لگے کہ پہلے ایسے رونما نہیں ہوئے تھے، مثلاً: خواتین پردہ کرنے لگیں،نوجوان ڈاڑھی بڑھانے لگے اور اپنا لباس ٹخنوں سے اونچا رکھنے کا رواج عام ہوا، پورا ملک امن و امان کا
Flag Counter