Maktaba Wahhabi

156 - 184
دوسرا مبحث: نا اہل اور جاہل لوگوں کو علامہ فہامہ بنا کر پیش کرنا اور ان کے موقف کو عوام میں مقبول کرنے کے لیے خوب القابات دینا اہل علم اور راسخ علمائے کرام کو دیگر ایسے لوگوں سے ممتاز رکھنا چاہیے جو علم و عمل میں پختہ نہیں ہیں لیکن اپنے آپ کو علامہ فہامہ کہلوانا پسند کرتے ہیں،لوگوں کی زبانوں سے اپنے بارے میں بڑے بڑے القابات اور قد کاٹھ بنوانا ان کا مشغلہ ہوتا ہے،اس طرح ان دونوں قسموں کے درمیان فرق کرنے کا بہت فائدہ ہوتا ہے؛ کیونکہ اگر اس طرح فرق روا نہ رکھا جائے تو اس سے بہت ہی نقصانات ہوتے ہیں ؛ کہ ایسے لوگوں کو مسند فتوی مل جاتی ہے جو حقیقت میں اس کے اہل ہی نہیں ہیں،وہ عقائد اور فروعی مسائل میں سلفی منہج پر نہیں ہوتے، نتیجے میں شرعی احکامات تبدیل ہونے کی صورت میں رونما ہوتا ہے اور دینی اقدار کھوکھلی ہو جاتی ہیں،فائدے کی بجائے نقصان اٹھانا پڑتا ہے، نت نئے فتنے جنم لیتے ہیں اور یہی کچھ آج کل ہو رہا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (اللہ تعالیٰ علم کو بندوں سے یک لخت نہیں اچک لے گا، بلکہ علم قبض کرنے کے لیے علمائے کرام کو اٹھا لے گا، یہاں تک کہ جب کوئی بھی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنے سربراہ بنا لیں گے، پھر جب ان سے پوچھا جائے گا تو وہ بغیر علم کے فتوے جھاڑیں گے، خود تو گمراہ تھے ہی دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے) [1] نت نئے پیدا ہونے والے مسائل،جہاد اور جنگ بندی جیسے حساس امور کے متعلق فتوی نویسی ایسے نہیں ہوتی جیسے کہ طہارت، نماز اور دیگر جزوی مسائل کے متعلق ہوتی ہے؛
Flag Counter