Maktaba Wahhabi

177 - 184
چوتھا مبحث: مظاہرے، مارچ، دھرنے اور ہڑتالوں کا حکم مظاہرے، مارچ، دھرنے اور ہڑتال بھی خروج اور بغاوت کی صورتیں ہیں،ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ حکومت پر دباؤ ڈال کر اپنے مطالبات منوائے جائیں،ان سے بھی بے چینی اور انتشار پھیلتا ہے، امورِ زندگی میں خلل اور رخنے پیدا ہوتے ہیں،نیز شر پسند عناصر کو اپنی منفی کاروائیاں کرنے کا موقع ملتا ہے، آخر کار معاملات پہلے سے بھی بگڑ جاتے ہیں،یہ باتیں زمینی حقائق اور عینی مشاہدات سے بھی ثابت شدہ ہیں ۔ ان تمام امور میں سے کسی ایک کا تعلق بھی اسلام سے نہیں ہے؛ کیونکہ مسلمانوں میں اس قسم کی فضول حرکات پائی ہی نہیں جاتیں ؛ کیونکہ مسلمانوں کا [سیاسی نظریہ] شرعی ضوابط اور ٹھوس اصولوں پر قائم ہے؛ چنانچہ اگر مسلمان کو حکمران میں پائی جانے والی خامیوں پر نصیحت کرنے بھی پڑے تو وہ تنہائی اور علیحدگی میں کرنے کا حکم دیا گیا ہے؛ کیونکہ اگر نصیحت اعلانیہ کی جائے تو اس کی وجہ سے خرابیاں جنم لیتی ہیں،تو لوگوں کا مجمع بنا کر انہیں اکٹھا کر کے بھرے مجمعے میں ایسی باتیں کرنا تو بالاولی منع ہوگا۔ لہٰذا یہ تمام امور دینِ اسلام میں داخل کئے گئے ہیں اور یہ خودساختہ امور ہیں ؛ کیونکہ اہل سنت کے ہاں مسلمہ شرعی قاعدہ اور اصول ہے کہ: "ہر ایسا کام جس کے اسباب عہدِ نبوی میں پائے گئے یا عہدِ صحابہ میں پائے گئے یا پہلی تین افضل صدیوں میں وہ اسباب موجود تھے لیکن پھر بھی وہ کام بغیر کسی رکاوٹ کے نہیں کئے گئے،تو اسے اب کرنا بدعت ہے۔" چنانچہ ابو داود اور دیگر کتب حدیث میں ہے کہ: عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے سلفی منہج بیان کرتے ہوئے ایک عظیم تحریر لکھی اور کہا:
Flag Counter