Maktaba Wahhabi

37 - 184
کرنے سے ان کی مذمت کم نہیں ہو گی؛ کیونکہ انہوں نے صریح احادیث کی مخالفت تو کر دی ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ فیصلہ کر دیا ہے جو شخص اپنے حکمران سے بغاوت کی حالت میں مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔ امام قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں : "اکثر علمائے کرام کا یہ موقف ہے کہ ظالم حکمران کے ظلم پر صبر کا مظاہرہ اس کے خلاف بغاوت کرنے سے بہتر ہے؛ کیونکہ حکمران کے خلاف بغاوت اور سلطنت چھیننے سے امن و امان تباہ ہو جائے گا، قتل و غارت کا بازار گرم ہو گا، اور معاملات بیوقوف لوگوں کے ہاتھ میں چلے جائیں گے، مسلمانوں پر حملے ہوں گے اور زمین پر فساد پھیلے گا۔ یہ بھی واضح ہو کہ ظالم حکمران کے خلاف بغاوت معتزلہ میں سے ایک گروہ اور تمام خوارج کا موقف ہے۔"[1] چونکہ غلط نظریات کے باعث ہونے والی بغاوت اور محض حصولِ حکمرانی کے لیے کی جانے والی بغاوت کی مذمت میں فرق ہے اس لیے ان کی دنیا میں سزائیں اور احکامات بھی الگ الگ ہیں ۔ لہٰذا خارجیوں کے کافر ہونے کے متعلق اہل علم کا اختلاف ہے،اگرچہ صحابہ کرام سے معروف یہی ہے کہ وہ انہیں کافر نہیں سمجھتے تھے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس بات کا ذکر کئی مقامات پر کیا ہے، جبکہ باغیوں کے حکم کے متعلق اختلاف نہیں ہے۔ اسی طرح خارجیوں سے لڑائی کے اسباب بھی الگ الگ ہیں ؛ کیونکہ خارجیوں سے لڑائی کا اولین سبب ان کا دین سے خروج اور دوسرا سبب مسلمانوں کے خلاف بغاوت ہے، جبکہ باغیوں سے لڑائی کا سبب صرف حکمران کے خلاف بغاوت ہوتا ہے، انہی بنیادی فروق کی وجہ
Flag Counter