Maktaba Wahhabi

133 - 645
حادث کو وجود بخشتا ہے جو اس کے حدوث؍وجود کا تقاضا کرتی ہو؛ وہ لوگ تین محالات کا ارتکاب کرتے ہیں : ۱۔ حادث کا اللہ تعالیٰ کے ارادہ کے بغیر وجود میں آنا۔ ۲۔ کسی سبب کے بغیر حادث کا ظہور پذیر ہونا۔ ۳۔ صفت کا بلا محل اپنی ذات کے ساتھ قیام۔ اگر آپ چاہیں یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس کا مرید ہونا امر ممکن ہے اور جب تک کوئی مرجح تام نہ ہو ممکن کا وجود اس کے عدم پر، یا اس کی ایک طرف اس کی دوسری طرف پر راجح نہیں ہوتی۔ امام رازی نے اس دلیل کے ساتھ ان لوگوں پر حجت پکڑی ہے جو فی نفسہ صحیح ہے لیکن انہوں نے حدوثِ عالم کے مسئلہ میں متناقض قول اپنایا ہے۔اور اس امامی نے جو دلیل ذکر کی ہے وہ ابوالحسین بصری سے مروی ہے؛ جو صحیح ہے۔ جیسا کہ دوسری دلیل بھی صحیح ہے۔ لہٰذا دونوں کا قول اپنا نا واجب ہو گا۔ باوجودیکہ جمہور قدریہ کا قول یہ ہے کہ بندے کا اپنے افعال کا محدث ہونے کا علم نظری ہے ناکہ ضروری؛ اور یہ لوگ اس بارے ابوالحسین کے مخالف ہیں ۔ ابو الحسین اس کے ساتھ یہ بھی کہتا ہے کہ فعل داعی اور قدرت پر موقوف ہے اور دونوں کے وقت فعل واجب ہوتا ہے اور یہی اہل اثبات کے قول کی حقیقت ہے۔ اسی لیے ان کے متعدد لوگ ایسی ہی تعبیر کرتے ہیں جیسے ابوالمعالی اور رازی وغیرہ۔ لیکن جب اس کے ساتھ یہ کہا جاتا ہے کہ اللہ بندوں کے افعال کا خالق ہے تو دونوں کے درمیان جمع ممکن ہو جاتا ہے۔ اس کے نزدیک بھی جو یہ قول کرتا ہے کہ رب تعالیٰ نے اشیاء کو اسباب کے ذریعے پیدا کیا ہے اور جو اس کا قائل نہیں ، وہ کہتا ہے اس نے ان امور کے وقت فعل کو پیدا کیا ناکہ ان امور کے ذریعے۔ یہ ان کا قول ہے جو قدرت کا مقدور میں کوئی اثر نہیں ٹھہراتے جیسے اشعری وغیرہ۔ انسانی افعال اور مشیت ایزدی: [اعتراض]:اگر سوال کیا جائے کہ جب بندہ اپنے ارادہ کی تکمیل خود کرتا ہے، تو اﷲتعالیٰ اس کا محدث کیونکر ہوا؟ [جواب ]:اس لیے کہ اﷲتعالیٰ نے ارادہ کو پیداکیا بایں طوروہ اس کا محدث ہے۔ اس نے ان امور کو پیدا کیا ہے جو اس کی ذات سے جدا اور بندے کی ذات کے ساتھ قائم ہیں ، سو اس نے بندے کو ان امور کا فاعل ٹھہرایا ،[ بندہ ارادے کا فاعل ہے کیونکہ] اس نے اﷲ کی ودیعت کردہ قدرت و مشیت سے اس ارادہ کی تکمیل کی۔ یہ دونوں احداث ایک دوسرے کو مستلزم ہیں ۔ اﷲتعالیٰ کا بندے کے فعل کو پیدا کرنا وجود فعل کو مستلزم ہے اور بندے کا فاعل ہونا اس امر کو مستلزم ہے کہ رب تعالیٰ اس کا خالق ہے۔ وہ اس سے جدا اور مخلوق کے ساتھ قائم ہے اور جب فعل کو بندے نے حادث کیا ہے وہ اس کے ساتھ قائم ہے۔ لہٰذا بندہ اپنی قدرت و مشیئت کے ساتھ اس فعل کا فاعل نہ ہو گا یہاں تک اللہ اسے ایسا بنا دے۔ سو وہ اس میں اس فعل کی قدرت و مشیئت کو پیدا کر دے گا اور اس کے ذریعے اس فعل کو پیدا کرے گا اور جب اللہ اسے فاعل بنا دے گا تو اس فعل کا وجود واجب ہو گا۔
Flag Counter