Maktaba Wahhabi

167 - 645
نے بھی ان کی موافقت کی۔ پھر میں نے ان کے کلام کے فساد و الحاد کو بیان کیا۔ جس پر انھوں نے اپنے عقائد سے رجوع کر لیا اور اب اپنے ملحد اسلاف کے ردّ میں کتابیں لکھنے لگے۔ جو کبھی ان کے نزدیک تحقیق، توحید، عرفان اور یقین کے ائمہ تھے۔ فلاسفہ اور دلائل توحید: ان فلاسفہ کے پاس اپنی تعطیل زدہ توحید کے زیادہ سے زیادہ اور وزنی دلائل دو ہیں : اول:....اگر واجب بالذات دو ہوتے تو وجوب میں شریک ہوتے اور ہر ایک دوسرے سے اپنا ایک امتیازی وصف رکھتا اور وصف مشترک، امتیازی وصف سے جدا ہوتا۔ جس سے واجب الوجود کا مرکب ہونا لازم آتا اور مرکب اپنے اجزا کا محتاج ہوتا ہے اور اجزاء مرکب کا غیر ہوتے ہیں اور غیر کا محتاج واجب بالذات نہیں ہو سکتا۔ دوم:....یہ کہ جب وہ دونوں ذاتیں وجود میں متفق ہوں گی اور ہر ایک اپنے امتیازی وصف کے ساتھ دوسری ذات سے جدا ہو گی تو لازم آئے گا کہ مشترک مختص کے ساتھ معلول ہو۔ جیسے دو آدمی انسانیت میں مشترک ہوں اور دونوں میں سے ہر ایک دوسرے سے اپنی شخصیت کی وجہ سے ممتاز ہو گا۔ پس مشترک یہ مختص کے ساتھ معلول ہو گا اور یہ باطل ہے۔ کیونکہ مشترک اور مختص میں سے ہر ایک اگر دوسرے کے عارض ہو تو وجوب کا واجب کو عارض ہونا یا اس کا معروض ہونا لازم آئے گا اور دونوں صورتوں میں وجوب واجب کی صفت لازمہ نہ ہو گی اور یہ محال ہے کیونکہ واجب کا غیر واجب ہونا ممکن نہیں ۔ اگر ہر ایک دوسرے کو لازم ہو تو مشترک کا مختص کی علت ہونا جائز نہ ہو گا۔ کیونکہ جہاں بھی علت پائی جاتی ہے معلول بھی پایا جاتا ہے۔ سو لازم آیا کہ جہاں بھی مشترک پایا جائے گا تو مختص اور مشترک اس میں اور اس میں بھی پایا جائے گا۔ تو لازم آئے گا کہ جو ایک کا مختص ہے وہ دوسرے میں پایا جائے اور یہ محال ہے جو اختصاص کو اٹھا دیتا ہے۔ ابن سینا نے ’’الاشارات‘‘ میں اور اشارات کے شارحین جیسے رازی اور طوسی وغیرہ نے جو کلام ذکر کیا ہے، یہ اس کا اختصار ہے۔ فارابی اور سہروردی وغیرہ فلاسفہ نے بھی ان دونوں دلائل کو اختصار کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ ابو حامد غزالی نے بھی ’’تہافت الفلاسفۃ‘‘ میں ان دلائل کو ذکر کیا ہے۔ رازی اور آمدی نے وجوب کے صفت ثبوتیہ ہونے کے منع ہونے کی بابت ان دونوں دلائل کا جواب دیا ہے۔ اگرچہ وہ جواب ہمیں پسند آیا ہے۔ لیکن اس کا جواب دو طرح سے ہے: ۱۔ معارضہ کے طور پر۔ وہ یوں کہ وجود کی دو قسمیں (۱) واجب (۲) اور ممکن ۔اور دونوں میں سے ہر ایک وجود اپنے ایک خاصہ کی وجہ سے دوسرے سے ممتاز ہوتا ہے۔ جس سے لازم آئے گا کہ واجب اس چیز سے مرکب ہے جو اس میں مشترک ہے اور جو اس میں ممتاز ہے۔ اور یہ بھی لازم آئے گا کہ وجود واجب معلول ہو اور معارضہ حقیقت کے ذریعے بھی ہے۔ کیونکہ حقیقت بھی واجب اور ممکن میں تقسیم ہوتی ہے اور واجب اپنے خاصہ کی بنا پر ممکن سے ممتاز ہوتا ہے۔ سو لازم آیا کہ حقیقت واجبہ مشترک اور مختص سے مرکب ہو اور یہ بھی لازم آیا کہ حقیقت واجبہ معلول ہو۔اور معارضہ
Flag Counter