Maktaba Wahhabi

208 - 645
ہے کہ وہ مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیے یہود و نصاری اور مشرکین کا ساتھ دیتے آئے ہیں ۔ [عصمت ائمہ کے بے دلیل دعویٰ] باقیشیعہ مصنف نے جو ائمہ کے معصوم ہونے کا دعوی کیا ہے اور اس پر کوئی دلیل پیش نہیں کی۔ سوائے اس کے کہ روافض کا یہ قول ہے ’’ یہ عالم ارضی ائمہ کے وجود سے کبھی خالی نہیں رہتا، کیونکہ کائنات ارضی کی بھلائی اور ان کے ساتھ مہربانی اسی میں مضمر ہے۔‘‘ ہم کہتے ہیں کہ:یہ بات یقینی طور پر معلوم ہے کہ شیعہ جس امام منتظر کے لیے زحمت انتظار میں ہیں اس کے وجود سے دنیا کو کوئی فائدہ نہیں پہنچااور نہ ہی کوئی مصلحت حاصل ہوئی۔ خواہ ہماری طرح انہیں مردہ[معدوم] تصور کیا جائے ؛ جیسے جمہور کا مسلک ہے‘ یا شیعہ کی طرح انہیں زندہ قرار دیں ۔ اسی طرح امام غائب کے اجداد کے وجود سے بھی دنیا کو کوئی [ایسا]فائدہ حاصل نہیں ہوا، جس طرح یہ خاک دان ارضی سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے وجود مسعود سے ہجرت کے بعد نفع اندوز ہوا تھا ۔ اس لیے کہ آپ اس وقت مؤمنین کے امام تھے جن کی اطاعت واجب تھی۔ اسی وجہ سے سعادت حاصل ہوئی۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد سعادت مہد کے بعددعوی عصمت کی سعادت صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حصہ میں آئی۔ یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ خلفاء ثلاثہ رضی اللہ عنہم کے زمانہ میں مسلمانوں کو جو سکون و آرام نصیب ہوا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پر آشوب و تفرقہ دور خلافت کو اس سے کوئی نسبت ہی نہیں ۔امامیہ فرقہ والے جن ائمہ کے لیے معصوم ہونے کا دعوی کرتے ہیں ان میں سے سوائے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ؛کسی بھی امام کی بیعت اہل حل و عقد نے نہیں کی ۔ اور آپ کے عہد مسعود میں مکلفین کے لیے جو دینی ودنیاوی لطف و مہربانی اور مصلحتیں حاصل ہوئیں ‘ وہ اس سے بہت کم تھیں جو آپ سے پہلے تین خلفاء کے دور میں حاصل ہوئیں ۔یہ بات ضرورت کے تحت سبھی لوگ جانتے ہیں کہ امامیہ فرقہ والے اپنے ائمہ معصومین کے ذریعہ جس لطف و مہربانی کا دعوی کرتے ہیں وہ قطعی طور پر باطل ہیں ۔ یہ تو بالکل ویسے ہی ہے جیسے کچھ لوگ لبنان کے پہاڑوں میں روپوش کسی مہدی پر ایمان رکھتے ہیں ‘ اور اس کے ذریعہ ہدایت حاصل ہونے کے دعویدار ہیں ۔ایسے ہی دعوے کچھ اورپہاڑوں کے متعلق بھی کیے جاتے ہیں ؛ جیسے : دمشق میں جبل قاسیون؛ اور مغارۃ الدم ؛ مصر میں جبل فتح ؛ اور اس طر ح کے دیگر پہاڑ اور غار۔ ایسے مقامات پر جنات بسیرا کرتے ہیں ۔اور وہاں پر شیاطین بھی ہوتے ہیں ۔کبھی کبھار یہ شیاطین اور جنات لوگوں کونظر بھی آجاتے ہیں ؛ جب کہ اکثر اوقات آنکھوں سے اوجھل رہتے ہیں ۔جاہل لوگ انہیں [نیک ]انسان گمان کرنے لگتے ہیں ؛ حالانکہ وہ جنات ہوتے ہیں ۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے: ﴿وَاَنَّہٗ کَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْاِِنسِ یَعُوْذُوْنَ بِرِجَالٍ مِّنَ الجن فَزَادُوْہُمْ رَہَقًا ﴾ (الجن: ۶) ’’بیشک چند انسان بعض جنات سے پناہ طلب کیا کرتے تھے جس سے جنات اپنی سرکشی میں اور بڑھ گئے ۔‘‘ یہ لوگ ان رجال غیب پر اور اپنے آپ کو ان کی طرف منسوب کرنے والے گمراہ فرقوں کے مشائخ پر ایمان رکھتے
Flag Counter