Maktaba Wahhabi

209 - 645
ہیں ۔ مگر وہ مشائخ جو کہ رجال غیب پر ایمان رکھتے ہیں ؛ ان کی وجہ سے اتنا فتنہ و فساد پیدا نہیں ہوتا جتنا ان لوگوں کی وجہ سے ہوتا ہے جو امام معصوم کی طرف دعوت دیتے ہیں ۔ اس امام کے ماننے والے ہر طرح سے کثرت کے ساتھ فتنہ و فساد کا شکار ہوتے ہیں ۔ اس لیے کہ یہ لوگ ایسے امام معصوم کی طرف دعوت دیتے ہیں [جس امام کی کوئی حقیقت نہیں ]۔ اور ان کے ہاں کوئی صاحب سیف و قوت حکمران نہیں پایا جاتا جس سے مدد حاصل کریں [اوروہ ان کی اصلاح کے کام کرے ] ؛ سوائے کچھ کفار و فجار اورفاسقین اور منافقین اور جہلاء کے۔ان کے سردار اور بڑے ان اصناف سے باہر نہیں ہوسکتے۔ اسماعیلیہ فرقہ کے لوگ ان میں سب سے زیادہ برے ہیں ۔ وہ [ظاہر میں ]تو امام معصوم کی طرف دعوت دیتے ہیں ‘ مگر حقیقت میں ان کی دعوت فاسقین اور منافقین کی طرف ہوتی ہے جو اپنے باطن میں یہود و نصاری سے بڑے کافر ہوتے ہیں ۔پس امام معصوم کی دعوت دینے والے حقیقت میں حاکم معصوم نہیں بلکہ ایسے کافر حکمرانوں کی طرف بلاتے ہیں جو کفر و ظلم میں انتہاء کو پہنچے ہوئے ہیں ۔یہ مسئلہ اتنا مشہور ہے کہ لوگ اپنے تجربات کی روشنی میں اسے اچھی طرح جانتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا ﴾ ’’اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو(رسول اللہ علیہ و سلم)کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔ پھر اگر کسی چیز پر اختلاف کرو تو اسے لوٹا، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ جب تنازع پیدا ہو تو اﷲ و رسول کی طرف رجوع کیا جائے اگر مسلمانوں میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی اور بھی معصوم ہوتا تو اس کی طرف مراجعت کرنے کا حکم صادر کیا جانا ضروری تھا۔ پس قرآنی آیات کی روشنی میں یہ واضح ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کوئی دوسرا معصوم نہیں ہے۔ فصل:....ائمہ کی تعداد کاعدم تعین [اعتراض]: شیعہ مصنف کہتا ہے :’’ انہوں نے ائمہ کی تعداد مقرر نہیں کی۔‘‘ [جواب]: اس نے یہ حق بات کہی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ﴾ (النساء:۵۹) ’’اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ کی اور فرمانبرداری کرورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔‘‘
Flag Counter