Maktaba Wahhabi

211 - 645
’’لوگوں کا معاملہ یعنی خلافت اس وقت تک باقی رہے گی جب تک ان میں بارہ خلفاء ان کے حاکم رہیں گے۔‘‘[1] صحیحین میں حضرت عامر بن سعد ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے غلام نافع کی ذریعہ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ آپ مجھے کسی ایسی حدیث کی خبردیں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔‘‘توانہوں نے مجھے جوابا لکھا کہ: ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جمعہ کی شام کو جس دن ماعز اسلمی کو رجم کیا گیا سنا:’’ دین ہمیشہ قائم وباقی رہے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے یا تم پر بارہ خلفاء حاکم ہو جائیں اور وہ سب کے سب قریش سے ہوں گے۔ ‘‘[2] ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث ذکر کی ہیں ؛ مثلاً:یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ لوگ اس معاملہ میں یعنی خلافت وحکومت میں قریش کے تابع ہیں مسلمان قریشی مسلمانوں کے تابع ہیں اور کافر قریشی کافروں کے تابع ہیں ۔‘‘[3] حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ لوگ بھلائی اور برائی میں قریش کی پیروی کرنے والے ہیں ۔‘‘[4] صحیح بخاری میں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ؛ آپ فرماتے ہیں : ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ خلافت قریش میں رہے گی جب تک وہ دین کو درست رکھیں گے جو شخص بھی ان سے دشمنی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو اوندھے منہ گرا دے گا۔‘‘ [صحیح بخاری :ح ۷۲۷ ] فصل:....قریش کی امامت وخلافت [اعتراض]:[شیعہ مصنف اہل سنت کا قول نقل کرتے ہوئے کہتاہے]: ’’ جو بھی قریش کی بیعت کرے ‘ اس کی امامت و خلافت منعقد ہوجاتی ہے ‘اور تمام لوگوں پر اس کی اطاعت کرنا واجب ہے۔ حتی کہ اگرچہ وہ مستور الحال ہو۔ بھلے وہ انتہائی درجہ کے فسق و کفر اور نفاق میں مبتلا ہو‘ ‘۔ [انتہیٰ کلام الرافضی]۔
Flag Counter