Maktaba Wahhabi

220 - 645
کے علاوہ کچھ بھی نہ ملے ؛ جو جنت کے کھانوں پر بضد تھا آخر کار مویشیوں کا چارہ کھا کر گزر کررہا ہے ۔یہی حال ان لوگوں کا ہے جو زہد و عبادت و غیرہ میں شریعت کے عادلانہ نظام سے تجاوز کرجاتے ہیں ؛ ان کی خواہشات ایسے ہی آخر میں دم توڑ دیتی ہیں اور یہ لوگ حرام کے ارتکاب کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ فصل: ....اہل سنت پر قیاس کا طعنہ اور ا س کا رد [اشکال ]: شیعہ مصنف لکھتا ہے: ’’تمام اہل سنت نے رائے و قیاس کو اختیار کر کے اس چیز کو دین کا جزو قرار دیا ہے جو اس میں سے نہیں ۔ علاوہ ازیں احکام شریعت میں تحریف کا ارتکاب کیا، مذاہب اربعہ ایجاد کیے، جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانہ میں موجود نہ تھے، اور اقوال صحابہ کو ترک کیا۔ حالانکہ ان سب نے قیاس ترک کرنے کا حکم دیا تھا۔ اور انہوں نے کہا تھا :’’ سب سے پہلے قیاس کرنے والا ابلیس ہے ۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی]۔ [جواب]:اس کاجواب کئی ایک طرح سے دیا جاسکتا ہے : پہلی وجہ :....شیعہ کا یہ دعوی کہ تمام اہل سنت والجماعت جو کہ سابقہ تین خلفاء کی خلافت کو درست مانتے ہیں ‘ وہ قیاس کے قائل ہیں ؛ یہ ایک باطل دعوی ہے۔ ان میں ایسے بھی لوگ ہیں جو قیاس کو نہیں مانتے ۔ جیسے معتزلہ اور بغدادیہ ؛ اورظاہریہ جیسے داؤد اور ابن حزم وغیرہ ؛ اور ایک گروہ اہل حدیث میں اورصوفیاء کا ایک گروہ قیاس کو نہیں مانتے ۔ خود زیدیہ شیعہ قیاس کے قائل ہیں ۔تو اس معاملہ میں شیعہ کے مابین بھی نزاع ایسے ہی ہوگیا جیسے اہل سنت کے مابین۔ دوسری وجہ :....قیاس کو اگرچہ ضعیف کہا گیا ہے ؛ تاہم یہ ان لوگوں کی تقلید کرنے سے کہیں بہتر ہے جو علم میں مجتہدین کے پایہ کو نہ پہنچ سکے ہوں ۔جس انسان کو بھی ادنی انصاف حاصل ہو‘اور علم سے اس کا شغف ہو ؛وہ جانتا ہے کہ ائمہ مجتہدین جیسے : امام مالک، لیث بن سعد ؛ اوزاعی اور ابو حنیفہ ؛ ثوری،ابن ابی لیلی؛ اور جیسے کہ امام شافعی، احمد؛ اسحق اور ابو عبید جیسے عظیم القدر مجتہدین رحمہم اللہ امام حسن عسکری رحمہ اللہ کے اتباع اور ان کے نظائر و امثال سے بڑے عالم اورمجتہد ہیں ۔ نیز یہ علمائے کرام ومجتہدین عظام اس امام منتظر سے ہزار درجہ بہتر ہیں جس کے بارے میں کوئی علم نہیں کہ وہ کیا کہتا ہے [اورکیا کرتا ہے ]۔ حالانکہ ان ائمہ مذکورین کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نصوص موجود ہیں ۔ اور اس میں ادنیٰ سا بھی شک نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول نص کو قیاس پر ترجیح و برتری حاصل ہے ۔ اگر اس کے پاس نص نہ ہو‘ اور قیاس سے بھی نہ کہے ؛ تو پھر یہ انسان جاہل ہوگا۔ وہ قیاس جس سے انسان کو گمان [ظن؍علم] حاصل ہو؛ وہ اس جہالت سے بہتر ہے جس کے ساتھ نہ کوئی علم ہواور نہ ہی ظن ۔ ٭ اگر کوئی یہ کہے کہ: یہ[ائمہ] وہی کچھ کہتے ہیں جو ان کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ ہوتا ہے ۔‘‘ ٭ تو اس کا جواب یہ ہے کہ : یہ قول اس انسان کے قول سے کمزور ہے جو کہتا ہے : ’’ مجتہد کی ہر بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہوتی ہے۔ اہل رائے میں سے ایک گروہ کا یہی خیال ہے۔ ان لوگوں کا قول بھی رافضیوں کے قول کے قریب
Flag Counter