Maktaba Wahhabi

227 - 645
نصِ معارض بھی نہ ہو تو پھر یقیناً ایسا قیاس قابل اتباع ہوتا ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں قیاس میں فاسد قیاس بھی پایا جاتا ہے ۔ بہت سارے فقہاء نے فاسد قیاس کیا ہے ۔ ان میں سے بعض نص کی روشنی میں باطل ہیں ۔اور بعض قیاس کے باطل ہونے پر اتفاق ہے۔ لیکن بہت سارے امور میں قیاس کے باطل ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ تمام کا تمام قیاس سرے سے ہی باطل ہے ۔ جس طرح موضوع احادیث کے پائے جانے سے یہ لازم نہیں آتا کہ تمام احادیث نبویہ کو تسلیم نہ کیا جائے۔ قیاس کا مدار اس پر ہے کہ دو صورتیں موجب حکم اور اس کے مقتضیٰ میں برابر ہوں ۔ پس جب بھی ایسے ہوگا تو قیاس بلاشک و شبہ صحیح ہوگا۔ لیکن بسا اوقات قیاس کرنے والے ایسی چیز کو مناط ِحکم سمجھ لیتے ہیں ؛ جو کہ اصل میں ایسے نہیں ہوتی؛ پس اس وقت غلطی ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قیاس کرنے والوں کے نزدیک اس چیز کی اصل بنیاد ان کے مابین مشترک تأثیر ہے؛ جسے یہ لوگ سوالِ مطالبہ کے جواب کا نام دیتے ہیں تو ان سے کہا جائے گا: ہم یہ بات تسلیم نہیں کرتے کہ حکم کی علت اس میں اصل اور فرع میں وصف مشترک ہے؛ تاکہ فرع کو اصل سے ملایا جائے۔ اس لیے کہ قیاس کی صحت اس وقت تک ثابت نہیں ہوتی جب تک کہ دونوں مشترکہ صورتیں اس چیز یں بھی مشترک ہوں جو حکم کو مستلزم ہے۔ خواہ یہ اشتراک نفسِ علت میں ہو؛ یا پھر علت کی دلیل میں ۔ اور ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ان کو جمع کرنے والی خصوصیت ظاہو ہو۔ اور کبھی ان کے مابین فرق کے ختم ہو جانے کی وجہ سے۔ پس جب یہ علم ہو جائے گہ ان دونوں صورتوں کے مابین کو مؤثر فرق نہیں ہے؛ تو حکم میں بھی ان دونوں کے برابر ہونے کا علم بھی حاصل ہوگیا۔اگرچہ ان کے مابین جامع وصف کا علم نہ بھی ہو سکے۔ جب کہ وہ مطرود قیاس کو ثابت کرتے ہیں ۔ اس کا مطلب ہے کہ : مناط حکم میں شریک ہونے کی وجہ سے فرع میں ویسا ہی حکم ثابت کرنا جیسا اصل میں ثابت ہے۔ اور قیاس عکس یہ ہوتا ہے کہ فرع سے اصل کے حکم کی نفی کرنا۔اس لیے کہ یہ دونوں مناط ِ حکم میں جداجدا ہیں ۔ پس ان دونوں کے مابین فرق کیا جائے گا۔ اس لیے اصل میں ثابت حکم کی جو علت ہے؛فرع میں اس کی نفی کی جاتی ہے۔ جب کہ دوسری جگہ ان دونوں کو جمع کرنے والی چیز فرع میں ثابت شدہ علت کا وجود ہے۔ یہ موضوعات کئی مقامات پر تفصیل سے بیان ہوچکے ہیں ۔ فصل: ....بعض فقہی مسائل پر شیعہ کی تشنیع [اعتراضات ]: رافضی مضمون نگار رقم طراز ہے:قیاس کی وجہ سے اہل سنت لا تعداد امور قبیحہ میں گرفتار ہوگئے، چنانچہ حسب ذیل مسائل قیاس کی پیداوار ہیں: ۱۔ جو لڑکی زنا سے پیدا ہوئی ہو وہ زانی کے لیے حلال ہے۔ ۲۔ جو شخص اپنی ماں اور بہن سے یہ جانتے ہوئے نکاح کر لے کہ یہ محرمات میں سے ہیں ؛ اس پر حد شرعی نہیں ۔
Flag Counter