Maktaba Wahhabi

234 - 645
پانی اپنی اصلیت پر باقی ہو؛ اس میں تبدیلی نہ ہوئی ہو۔یا تھوڑی بہت یا زیادہ تبدیلی ہوئی ہو؛ مگروہ پھر بھی ان علماء کے مطابق پانی ہی شمار ہوتا ہو جو ملاووٹ شدہ پانی سے وضوکو جائز کہتے ہیں ۔ جیسے باگلہ کا پانی؛ اور چنے کا پانی اور اس طرح کے دیگر پانی۔ یہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مسلک ہے؛ اور احمد احمد رحمہ اللہ سے بھی اکثر روایات میں یہی منقول ہے۔ یہ قول دوسرے کی نسبت حجت میں زیادہ قوی ہے۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان یہ ہے:﴿ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآئً ﴾ (النِسائِ:۳۳) ’’اور تم پانی نہ پاؤ۔‘‘اس جملہ میں نفی کے سیاق میں لفظ ’’مائً‘‘نکرہ آیا ہے جو کہ ان تمام پانیوں کو شامل ہے جو ان میں پاکیزہ چیزیں ملنے کی وجہ سے بدل گئے ہوں ۔ جیسا کہ یہ ان پانیوں کو بھی شامل ہے جو اپنی اصل خلقت کے اعتبار سے بدلے ہوئے ہوں ۔ یا پھرجن پانیوں کی حفاظت ممکن نہ ہو؛ کیونکہ لفظ ان تمام پانیوں کو شامل ہے۔ جیسا کہ سمندر کے پانی سے وضوء کرنا جائز ہے۔ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! ہم سمندر کا سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو پیاسے رہ جائیں گے، کیا ایسی صورت میں ہم سمندر کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اس کا پانی بذات خود پاک اور دوسرے کو پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار حلال ہے۔‘‘ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔[1] پس سمندری پانی پاک ہے؛ حالانکہ وہ انتہائی درجہ کا نمکین ؛کڑوا اور کسیلا ہوتا ہے۔ پس جو پانی پاکیزہ چیزوں سے بدل جائے؛ اس کی حالت اس سے بہتر ہوتی ہے۔ لیکن یہ تبدیلی اصلی ہے؛ اور وہ لاحق ۔ کتے کا چمڑا اوردباغت کا مسئلہ : رہا کتے کے چمڑے میں نماز کا مسئلہ ؛ توامام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اسے اس شرط کے ساتھ جائز قرار دیتے ہیں کہ چمڑے کو دباغت دی گئی ہو۔ علماء کی ایک جماعت کا یہی خیال ہے ۔آپ اس مسئلہ میں منفرد نہیں ہیں ۔ان کی دلیل یہ حدیث نبوی ہے : ((اَیُّمَا إِہَابٍ دُبِغَ فَقَدْ طَہُرَ)) [2] (جو چمڑا بھی رنگا جائے وہ پاک ہوجاتا ہے )۔[ عموم حدیث کے پیش نظر کتے کا چمڑا بھی دباغت سے پاک ہوجاتا ہے] یہ مسئلہ اجتہادی ہے۔یہ ان شنیع مسائل میں سے نہیں ہے۔ اگر اس کے منکر [شیعہ] سے اس کی حرمت کی قطعی دلیل طلب کی جائے تو بتا نہ سکے گا۔بلکہ اگر اس سے کتے کے حرام ہونے پر دلیل طلب کی جائے ؛ تاکہ امام مالک رحمہ اللہ سے منقول ایک قول پر رد کیا جا سکے۔اس لیے کہ امام مالک اپنے ایک قول میں کتے کو مکروہ قراردیتے ہیں ؛ حرام نہیں کہتے۔ تو
Flag Counter