Maktaba Wahhabi

248 - 645
اگروہ باطن میں دین اسلام کا عقیدہ رکھتا ہے ‘ مگر یہ خیال کرتا ہے کہ یہی روافض دین اسلام پر ہیں ۔ تو پھر بھی یہ اپنی ذات کے لیے گواہی دینے والاہے ؛ مگر اب اس کی گواہی جہالت اور گمراہی پر مبنی ہے ۔پس دونوں صورتوں میں کسی انسان کی اپنی ذات کے لیے گواہی ناقابل قبول ہے ۔ خواہ اسے اپنے جھوٹ کا علم ہو یا وہ اپنے سچا ہونے کا یقین رکھتا ہو۔ جیسا کہ مسند میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا گیا ہے ؛ آپ نے فرمایا: ’’جھگڑا کرنے والی گواہی قبول نہیں کی جائے گی۔ اور اپنے مسلمان بھائی سے حسد رکھنے والے اور کینہ وعداوت رکھنے والے کی گواہی جائز نہیں ہے۔‘‘[المسند ۱۰؍۲۲۳] اسماعیلیہ جھگڑالو فریق اہل سنت والجماعت سے حسد کرنے اور بغض رکھنے والے ہیں ؛انکی گواہی ہر لحاظ سے مردودہے۔ چوتھی وجہ:....پہلے ان سے کہا جائے گا : ’’ تم تو ایسی احادیث سے استدلال نہیں کرتے ۔اس لیے کہ یہ احادیث اہل سنت نے اپنی اسناد سے روایت کی ہیں ۔یہ حدیث بذات خود صحیحین میں موجود نہیں ہے۔بلکہ اس حدیث پر بعض محدثین جیسے ابن حزم وغیرہ نے جرح بھی کی ہے ۔ لیکن اس حدیث کو روایت کرنے والے اصحاب سنن جیسے ابو داؤد ‘ترمذی ؛ ابن ماجہ وغیرہ ‘اور اہل مسانید جیسے امام احمد وغیرہ محدثین ہیں ۔ تمہارے اصولوں کے مطابق یہ حدیث ثابت کہاں ہے جو تم اسے بطور حجت پیش کرتے ہو؟ اور اگر اس کو ثابت مان بھی لیا جائے تو پھر بھی یہ روایت خبرواحد ہے۔ توپھر تمہارے لیے کہ کیسے روا ہوگیا کہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے کیلئے تم اصول دین میں سے ایک اصل پر ایسی خبر واحد سے حجت پیش کرو جسے فروعات علمیہ میں بھی بطور حجت پیش نہیں کیا جاتا۔یہ تمہاری سب سے بڑی جہالت اور بہت بڑا تناقض نہیں تو اور کیا ہے ؟ [ حدیث تفرقہ کی تشریح]: پانچویں وجہ:....اس حدیث کی تفسیر و تشریح دو طرح سے کی گئی ہے : پہلی صورت:....نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نجات پانے والے فرقہ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’ نجات پانے والا فرقہ وہ ہے جو اس راہ پر ہو جس پر آج کے دن میں اور میرے صحابہ ہیں ۔‘‘ اور دوسری روایت میں ہے : ’’ وہ جماعت ہیں ۔‘‘ دونوں تفسیروں کی روشنی میں امامیہ کے قول میں تناقض پایا جاتاہے ۔اور اس کا تقاضا ہے کہ یہ لوگ فرقہ ناجیہ سے خارج ہوں ۔اس لیے کہ امامیہ مسلمانوں کی جماعت سے خارج ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ یہ لوگ اس جماعت کے ائمہ جیسے : حضرت ابو بکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم کو کافراور فاسق کہتے ہیں ؛ حضرت معاویہ اور خلفاء بنو امیہ اور بنو عباس کو تو چھوڑیے ؛ ان کی بات ہی علیحدہ ہے۔ ایسے ہی امامیہ اہل سنت والجماعت کے ائمہ و علماء اور عبادو زھاد جیسے : امام مالک ‘ ثوری؛ اوزاعی؛ لیث بن سعد؛ ابو حنیفہ ؛ شافعی ؛ احمد ؛ اسحق ؛ ابوعبید ؛ ابراہیم بن ادہم ؛ فضیل بن عیاض ؛ ابو سلیمان دارانی ؛ معروف کرخی رحمہم اللہ ؛ اور ان جیسے دیگر لوگوں کو کافر و فاسق کہتے ہیں ۔جب کہ یہ لوگ بذات خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرت کی
Flag Counter