Maktaba Wahhabi

256 - 645
آپ کا ظہور ہوا تو آپ کے ساتھ وہ لوگ بھی تھے جنہوں نے آپ کی بیعت کی ۔آپ نے ان میں سے بعض سے سنا وہ حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما پر طعن و تشنیع کررہے تھے ۔ آپ نے ان کلمات کا انکار کیا [او رایسا کہنے سے منع کیا]۔تو جن لوگوں نے آپ کی بیعت کی تھی [ان میں سے کچھ لوگ] آپ کو چھوڑ کر چلے گئے ۔ آپ نے ان سے پوچھا : کیا تم نے میرا ساتھ چھوڑ دیا ؟ وہ کہنے لگے : ہاں ؛ پس اسی وجہ سے ان کا نام رافضی [ساتھ چھوڑنے والے] پڑ گیا۔ کیونکہ حضرت زید بن علی رحمہ اللہ نے ان سے کیا تھا’’ رفضتمونی‘‘تم نے میرا ساتھ چھوڑ دیا۔ اس وقت آپ کے ساتھ ایک چھوٹی سی جماعت باقی رہ گئی جن کی ہمراہی میں آپ نے یوسف بن عمر سے جنگ کی اور آپ کو شہید کردیا گیا ۔ [المقالات ۱؍۸۷] کہتے ہیں : رافضہ کا اجماع ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانے کا حکم صراحت کے ساتھ دیا تھا۔ اور آپ کا نام لیکر آپ کو خلیفہ منتخب کیا تھا۔ آپ نے اس کا اظہار و اعلان بھی کیا تھا۔مگر صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی اقتداء ترک کرکے گمراہ ہوگئے ۔اور ان کا کہنا یہ ہے کہ : امامت نص اور وحی کے بغیر منعقد نہیں ہوسکتی۔ اور امامت حق قرابت بھی ہے۔ اور امام کے لیے جائز ہے کہ وہ تقیہ کرتے ہوئے کہے کہ وہ امام نہیں ہے ۔انہوں نے احکام میں تمام اجتہاد کو باطل قرار دیا ہے ۔ ان کا ایمان ہے کہ امام صرف وہی ہوسکتا ہے جو لوگوں میں سب سے افضل ہو۔ ان کا خیال ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہر حال میں حق پر تھے۔ اور اموردین میں کبھی بھی آپ سے کوئی غلطی نہیں ہوسکتی۔سوائے شیعہ میں سے کاملیہ فرقہ کے۔ کاملیہ فرقہ والے تمام لوگوں کوکافر کہتے ہیں اس لیے کہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اتباع نہیں کی ۔اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کافر کہتے ہیں اس لیے کہ انہوں نے اپنے لیے خلافت کا مطالبہ نہیں کیا ۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ : ظالم حکمران کے خلاف بغاوت کرنا جائزنہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ : امام منصوص کے علاوہ کسی کے لیے خروج جائز نہیں ۔امامیہ شیعہ کاملیہ کے علاوہ چوبیس فرقے ہیں ۔یہ لوگ اپنے آپ کو امامیہ بھی اس وجہ سے کہلاتے ہیں کہ ان کا عقیدہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ منصوص علیہ امام تھے ۔ [رافضی فرقے اور ان کے عقائد ]: [پہلا فرقہ ]:....ان میں سے پہلا فرقہ قطعیہ ہے ۔ انہیں قطعیہ اس وجہ سے کہتے ہیں کہ : ان لوگوں کا پکا اور قطعی عقیدہ ہے کہ حضرت موسی بن جعفر بن محمد رحمہ اللہ انتقال کرچکے ہیں ۔انکا اور جمہور شیعہ کا عقیدہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت و صراحت کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کوامام اور خلیفہ منتخب کیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بعد حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کیا تھا۔ اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اپنے بعد حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کیا تھا۔حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے بعد اپنے لخت جگر علی بن حسین کو ‘ علی بن حسین نے اپنے بیٹے ابو جعفر محمد کو ؛ اور محمد نے اپنے بیٹے جعفر بن محمد کو ؛ جعفر نے اپنے بیٹے موسی کو ؛ اور موسی نے اپنے بیٹے علی کو ‘ علی نے اپنے بیٹے محمد بن علی کو ؛ محمد بن علی نے اپنے بیٹے علی بن محمد کو ؛ اور علی بن محمد نے اپنے بیٹے حسن کو خلیفہ اور امام مقرر کیاتھا ۔ حسن بن علی نے اپنے بعد اپنے بیٹے محمد بن حسن کو
Flag Counter