Maktaba Wahhabi

270 - 645
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ’’ میں دیکھتا ہوں کہ تمہارا خواب میں دیکھنا آخری سات راتوں کے مطابق ہے تو جو آدمی لیلۃ القدر کو حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔‘‘ [1] یہ باب بھی اہل سنت والجماعت کے ہاں شیعہ کی نسبت کامل و اکمل ہے۔انہیں اپنی سعادت و کامیابی کے علم اور اس کے حصول کے لیے کوئی ایسی علمی راہ میسر نہیں ہے جس پر اہل سنت و الجماعت گامزن نہ ہوں ۔ [کامیابی و نجات پر یقین]: پانچویں وجہ:....یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ اہل سنت اپنے ائمہ کی فلاح و نجات پر جس پختگی کے ساتھ یقین رکھتے ہیں ؛شیعہ اس سے محروم ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اہل سنت کے ائمہ سابقین اولین مہاجرین و انصار ہیں ؛ جو ان کے نزدیک قطعی جنتی ہیں ۔ اہل سنت کے یہاں یہ امر مسلم ہے کہ عشرہ مبشرہ یقیناً جنتی ہیں ۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے بدری صحابہ کو مخاطب کر کے فرمایا تھا: ((اِعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ۔))[2] ’’تم جو چاہو کرو میں نے تمہیں معاف کر دیا ہے۔‘‘ اہل سنت اس سے بڑھ کر یہ کہتے ہیں کہ :’’جن صحابہ نے درخت کے نیچے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی ان میں سے کوئی بھی جہنم میں نہیں جائے گا۔‘‘جیسا کہ حدیث صحیح سے ثابت ہے۔[3] اس سے واضح ہوتا ہے کہ بیعت ِشجرہ میں شریک چودہ صد سے زائد صحابہ اہل سنت کے امام اور یہ قطعی جنتی ہیں ؛ان میں سے کوئی ایک بھی جہنم میں نہیں جائے گا؛یہ دعوی علم کی روشنی میں ہے ‘ اور اس پرکتاب و سنت کے دلائل پر مبنی ہے۔ چھٹی وجہ:....اہل سنت جن لوگوں کے حق میں جنتی ہونے کی شہادت دیتے ہیں ، خواہ مطلقاً ہو یا معیناً؛ ان کی شہادت علم و دلیل پر مبنی ہے۔ اس کے عین برخلاف روافض اگر گواہی دیتے ہیں تو ایسی بات کی گواہی دیتے ہیں جس کی حقیقت کے بارے میں وہ خودبھی کچھ نہیں جانتے ؛ یا پھر ان کی شہادت جھوٹ کا پلندہ ہوتی ہے؛ اور انہیں اس کے جھوٹ ہونے کے بارے میں علم بھی ہوتا ہے ۔ اسی بنا پر امام شافعی رحمہ اللہ کو کہنا پڑا: ((مَا رَاَیْتُ قَوْمًا اَشْہَدَ بِالزُّوْرِ مِنَ الرَّافِضَۃِ ۔)) ’’میں نے شیعہ سے زیادہ جھوٹی شہادت دینے والا کسی قوم کو نہیں دیکھا۔‘‘
Flag Counter