Maktaba Wahhabi

287 - 645
’’ یہ منافق کی نماز ہے کہ سورج کو بیٹھے دیکھتا رہتا ہے جب وہ شیطان کے دونوں سینگوں کے درمیان میں ہوتا ہے تو کھڑا ہو کر چار ٹھونگیں مارنے لگ جاتا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتا مگر بہت تھوڑا۔‘‘ [1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوّے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے منع فرمایاہے۔پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اس قسم کی حکایات نقل کرنا مصنف کی جہالت کا آئینہ دار ہے۔پھر راتوں کو تہجد پڑھنا اور ایک رکعت میں قرآن ختم کرنا تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے بھی ثابت ہے۔ اور آپ کی تہجد گزاری اور تلاوت قرآن صاف ظاہر ہے ۔ انفس سے کیا مراد ہے؟ : [اشکال ]: شیعہ مصنف کہتا ہے:’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل ترین ہستی ہیں ۔‘‘ [جواب]: یہ فقط خالی [اور خیالی ]دعوی ہے ؛ جس میں اگلے اور پچھلے جمہور مسلمین کی مخالفت کی گئی ہے۔ [شیعہ کے پاس اس کی کوئی مستند دلیل نہیں ہے ؛ جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ خود حضرت ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما کو اپنے سے افضل مانتے تھے ]۔ [اشکال ]: شیعہ کا قول کہ : اللہ نے آپ کی ذات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات قرار دیااور فرمایا: ﴿وَ اَنْفُسَنَا وَ اَنْفُسَکُمْ ﴾ ’’اور ہمارے نفسوں کو اورتمہارے نفسوں کو ۔‘‘ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھائی بنا لیاتھا۔‘‘ [جواب] :[مذکورہ]حدیث مواخات سند کے اعتبار سے موضوع ہے؛ اس لیے کہ آپ نے کسی کو بھائی نہیں بنایا۔ مزید برآں مواخات کا رابطہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین کے درمیان آپس میں یا انصار کے مابین استوار نہیں تھا بلکہ مہاجرین و انصار کے درمیان تھا؛ جیسا کہ آپ نے سعد بن ربیع اور عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہما کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔اور سلیمان الفارسی اور ابو درداء رضی اللہ عنہما کے مابین ؛ جیسا کہ صحیحین میں ثابت ہے۔[2] [باقی رہا]شیعہ مصنف کا یہ کہنا کہ سورہ آل عمران کی آیت ﴿ وَاَنْفُسَنَا وَاَنْفُسَکُمْ﴾ (آل عمران:۶۱) میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نفس رسول قرار دیا گیا ہے؛ بالکل غلط ہے۔اس آیت میں انفس کا لفظ اسی طرح استعمال کیا گیا ہے کہ جس طرح مندرجہ ذیل آیات میں ۔قرآن میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ لَوْلَا اِذْ سَمِعْتُمُوْہُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِاَنْفُسِہِمْ خَیْرًا﴾ (النور:۱۲) ’’اسے سنتے ہی مومن مردوں عورتوں نے اپنے حق میں نیک گمانی کیوں نہ کی ۔‘‘ یہ آیت کریمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی برأت میں قصہ افک میں نازل ہوئی۔یہاں پر مؤمنین میں سے کسی بھی
Flag Counter