Maktaba Wahhabi

309 - 645
کرائی تھی؛ اس لیے اس نے اپنی طرف سے زیادہ مہر ادا کیا۔[1] خواہ یہ بات ثابت ہو یا نہ ہو ؛ اتنی بات ضرور ہے کہ کم مہر کا خیال رکھنا سنت ہے۔ اسی لیے علماء کرام رحمہم اللہ مستحب سمجھتے ہیں کہ کسی کا مہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں یا بیٹیوں کے مہر سے زیادہ نہ ہو ۔ روایت میں آتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مہر میں اپنی درع دی تھی۔ بہر حال کچھ بھی ہو یہ دونوں باتیں کسی فضیلت پر دلالت نہیں کرتیں ؛ چہ جائے کہ اس سے امامت کی فضیلت ثابت کی جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کے علاوہ آپ کے [بہت سارے ]فضائل ثابت شدہ ہیں ۔ فصل:....فضائل علی ھادی العسکری[2] رافضی کہتا ہے: ’’ آپ کا بیٹا علی ہادی تھا ؛ اسے عسکری بھی کہا جاتا ہے۔ متوکل آپ کو مدینہ سے بغداد لے آیا تھا ‘پھر وہاں سے ’’سرَّ من رأی ‘‘ منتقل ہوگئے۔وہاں آپ جس جگہ پر ٹھہرے ہوئے تھے اس کے قریب ایک عسکر نامی جگہ تھی۔پھر آپ سامراء چلے گئے اور بیس سال نوماہ تک وہاں رہے۔ متوکل نے آپ کو اس لیے مجبور کیا تھا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتا تھا۔ جب اسے اطلاع ملی کہ مدینہ میں لوگ حضرت علی الہادی رحمہ اللہ کی کس قدر عزت کرتے ہیں اور ان کی جانب میلان رکھتے ہیں ‘ تو اسے خوف محسوس ہوا ۔ اس نے یحی بن ہبیرہ رحمہ اللہ کو بلاکرحکم دیا کہ علی الہادی کو اس کے پاس حاضر کیا جائے۔ اس وجہ سے اہل مدینہ میں خوف و دھشت طاری ہوگئی ؛ اس لیے کہ اہل مدینہ کے ساتھ آپ کے بہت بڑے احسانات تھے۔اور آپ ہمیشہ کے لیے مسجد میں ہی رہتے تھے۔ یحی نے قسم اٹھائی کہ انہیں کوئی تکلیف نہیں ہوگی ۔ پھر یحی نے ان کے گھر کی تلاشی لی ؛ اسے قرآن مجید ‘ کچھ دعاؤوں اور اہل علم کی چند کتابوں کے علاوہ کچھ بھی نہ ملا۔ اس وجہ سے اس کی نظر میں آپ کی منزلت بڑھ گئی۔ اوروہ خود آپ کی خدمت میں مصروف رہنے لگا۔ جب واپس بغداد پہنچا تو سب سے پہلے اسحق بن ابراہیم طائی والی بغداد کے پاس گیا۔ اور اس سے کہا : اے یحی! اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنم دیا ہے ‘ اور آپ جانتے ہیں کہ متوکل کون ہے؟ اگر آپ اسے ان کے خلاف برانگیختہ کریں گے تو وہ انہیں قتل کردے گا۔ اور قیامت والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف سے تیرے خلاف دعوی کرنے والے ہونگے ۔ یحی نے اسے جواب دیا: اللہ کی قسم ! میں تو ان کے متعلق صرف خیر کا ہی ارادہ رکھتا ہوں ۔ آپ کہتے ہیں : جب میں متوکل کے پاس گیا تو اسے آپ کی حسن سیرت ‘ زہد و ورع کے بارے میں خبر دی۔ تو متوکل نے آپ کا خوب احترام کیا ۔ پھر متوکل بیمار ہوگیا تواس نے منت مانی کہ اگر وہ تندرست ہوگیا تو بہت سارے دراہم صدقہ کریگا۔ پھر اس نے تندرست ہونے پر اس بارے
Flag Counter