Maktaba Wahhabi

315 - 645
فصل:....محمد بن حسن مہدی ’’رافضی مصنف کہتا ہے : ’’ پھر ان کے بیٹے : ہمارے آقام مہدی علیہ السلام ہیں ۔‘‘ابن جوزی رحمہ اللہ نے اپنی سند سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ؛ آپ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ آخری زمانے میں میری اولاد میں سے ایک آدمی نکلے گا؛ اس کانام میرے نام پر اور کنیت میری کنیت پر ہوگی ؛ وہ زمین کو عدل و انصاف سے ایسے بھر دیگا جیسے وہ ظلم سے بھری ہوگی ؛ آگاہ رہو وہی مہدی ہوگا۔‘‘ [جواب]:اس کے جواب میں ہم کہتے ہیں کہ:محمد بن جریر الطبری اور عبد الباقی بن قانع[1]اور دوسرے اہل علم مؤرخین و محدثین اور ماہرین علم انساب نے لکھا ہے کہ : ’’ حسن بن علی عسکری کی کوئی نسل باقی نہیں رہی اور نہ ہی انہوں نے اپنے پیچھے کوئی اولاد چھوڑی ۔ امامیہ جن کا خیال ہے کہ آپ کا ایک بیٹا بھی تھا جس کے بارے میں ان کا دعوی ہے کہ وہ اپنے بچپن میں ہی سامراء کے تہ خانہ میں داخل ہوگیا تھا ۔ بعض کہتے ہیں اس وقت اس کی عمر دو سال تھی۔ اور بعض کہتے ہیں تین سال ‘ اور بعض کے ہاں پانچ سال ۔ اگر امامیہ کی اس رائے کو درست بھی تسلیم کر لیا جائے تواس کے متعلق کتاب اللہ ‘ سنت رسول اللہ اور اجماع امت کی نصوص کی روشنی میں ایسے نوخیز بچے کا اپنی والدہ[2] دائی یا کسی اور قریبی رشتہ دار کے زیر تربیت ہونا ضرورتھا،جو اس
Flag Counter