Maktaba Wahhabi

337 - 645
شافعی رحمہ اللہ کے مابین شدید تنازعات بپا ہوگئے، امام شافعی رحمہ اللہ ، امام مالک رحمہ اللہ کی نسبت بلحاظ نسب بنی ہاشم سے قریب تر تھے، آپ احادیث نبویہ کے سچے عاشق تھے اور جہاں سے بھی حصول علم کی توقع ہوتی اس میں ذرہ بھر تغافل و تکاسل کو راہ نہ دیتے، خواہ یہ علم بنی ہاشم کے یہاں سے حاصل ہو رہا ہو یا کسی اور جگہ سے، اگر آپ امام مالک رحمہ اللہ کی نسبت کسی ہاشمی کے یہاں علم پاتے تو آستانہ مالک کی بجائے بنی ہاشم کی بارگاہ علم پر دستک دیتے، امام شافعی رحمہ اللہ خود اس امر کے معترف ہیں کہ انھوں نے کسی ایسے شخص سے استفادہ نہیں کیا جو امام مالک رحمہ اللہ اور سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ سے بڑا عالم ہو، مزید برآں امام شافعی رحمہ اللہ کی تصانیف ان دونوں اکابر سے ماخوذ معلومات سے لبریز ہیں اور ان میں کوئی بات بھی موسیٰ بن جعفر رحمہ اللہ اور دیگر بنی ہاشم سے مستفاد نہیں ، یہ اس بات کا کھلا ہوا ثبوت ہے کہ آپ جو علم حاصل کرنے کے درپے تھے بنی ہاشم کی نسبت امام مالک کے یہاں اس کی فراوانی تھی۔ اسی طرح امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا عشق رسول حدیث نبوی کے ساتھ والہانہ شغف، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال سے ماہرانہ واقفیت و آگاہی، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے احباب و انصار کے ساتھ گہری محبت و مؤدت اور اعداء رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شدید عداوت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، بنی ہاشم کے ساتھ آپ کی عقیدت و ارادت کا یہ عالم تھا کہ فضائل صحابہ کے ساتھ ساتھ حضرت علی اور حسن و حسین کے فضائل و مناقب پر کتابیں تصنیف کیں ، بایں ہمہ آپ کی تصانیف امام مالک ، ثوری، اوزاعی، لیث بن سعد، وکیع بن جراح، یحییٰ بن سعید القطان، ہشیم بن بشیر، عبدالرحمن بن مہدی وغیرہم رحمہم اللہ کی روایات سے لبریز ہیں اور ان میں کوئی روایت موسیٰ بن جعفر، علی بن موسیٰ اور محمد بن علی رحمہم اللہ کے نظائر و امثال سے ماخوذ نہیں ، یہ حقیقت ہے کہ اگر امام احمد بن حنبل ان علماء بنی ہاشم کے یہاں اپنا علمی مطلوب پا سکتے تو اس میں انتہائی دلچسپی لیتے۔اگر کوئی شخص یہ کہے ہاشمی علماء گنجینۂ معلومات تھے، ان کے مقابلہ میں دیگر علماء ان علوم سے بے بہرہ تھے، البتہ وہ اپنے علم کا اظہار نہیں کیا کرتے تھے، ہم اس کے جواب میں کہیں گے کہ پوشیدہ علم سے فائدہ؟ جس علم کا اظہار نہ کیا جائے وہ اس خزانہ کی مانند ہے جسے خرچ نہ کیا جائے، جو شخص اپنے علم کا اظہار نہیں کرتا، لوگ اس کی پیروی کیوں کر کریں گے؟ پوشیدہ علم (شیعہ کے) امام معدوم کی طرح بیکار ہے اور دونوں سے کوئی نفع حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ [ہاشمی علماء اور ایک شبہ پر رد:] [اشکال ]:اگر شیعہ کہیں کہ؛’’ ہاشمی علماء اپنے علوم کا کشف و اظہار صرف خواص پر کرتے تھے۔‘‘ [جواب]: تو ہم کہیں گے کہ:’’ یہ ان پر بہتان ہے، جعفر بن محمد بے نظیر عالم تھے اور ان کے بعد ایسا شخص پیدا نہیں ہوا، تاہم وہ تحصیل علم میں امام مالک، ابن عیینہ ، شعبہ، ثوری، ابن جریج، یحییٰ بن سعید وغیرہ علماء و مشاہیر کے مرہون احسان تھے، جو شخص اس زعم باطل میں مبتلا ہے کہ ہاشمی علماء مذکورہ ائمہ سے علم کو پوشیدہ رکھتے اور مجہول الحال لوگوں پر اس کا اظہار کرتے تھے، وہ ان اکابر کے بارے میں بدظنی کا ارتکاب کرتا ہے، یہ ایک ناقابل انکار صداقت ہے، کہ ائمہ مذکور ین میں اﷲ و رسول کی محبت ، جذبہ تبلیغ دین، احباب رسول سے محبت اور اعداء رسول سے بغض و عداوت کا جو جذبہ پایا جاتا
Flag Counter