Maktaba Wahhabi

362 - 645
حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے افضل ہیں ۔ اور حضرت علی اورجعفر رضی اللہ عنہما دوسرے چچا زادوں سے افضل ہیں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت عباس سے افضل ہیں ۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ فضیلت ایمان اور تقوی کی بنیاد پر ہوتی ہے حسب و نسب کی بنیاد پر نہیں ہوتی۔ ٭ ان بارہ ائمہ میں کچھ ایسے بھی تھے جو کہ علم و فضل اور دینداری میں شہرت رکھتے تھے؛ جیسے حضرت علی بن الحسین ‘ ان کا بیٹا ابو جعفر ؛ ان کا بیٹا جعفر بن محمد رحمہم اللہ ؛ ان لوگوں کا بھی وہی حکم ہے جو دوسرے اہل علم و فضل کا ہے۔امت محمد میں خلقت کی بہت بڑی تعداد ان کی ہم مثل بھی ہیں اور ان سے افضل بھی۔ اور ان بارہ ائمہ میں ایسا منتظر بھی ہے جس کا اصل میں سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ‘ اور نہ ہی اس سے کسی کو کوئی فائدہ حاصل ہوا۔ ایسے لوگوں کی اتباع صرف شر ہی شر ہے؛ جس میں کوئی خیر نہیں ۔ ٭ جب کہ ان کے علاوہ جتنے بھی بنی ہاشم ہیں خواہ علوی ہوں یا عباسی؛ ان میں بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو علم و فضل اور دینداری میں ان کے برابر ہیں ؛ بلکہ ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ان ائمہ سے بڑھ کر اہل علم و دین ہیں ۔ تو پھر خلفاء راشدین کے ذکر پر کیسے عیب لگایا جاسکتا ہے کہ اسلام میں ان سے افضل کوئی دوسرا نہیں ۔اور پھر ان کے بجائے مسلمانوں میں ایسے لوگوں کا ذکر کیا جاتا ہے جن سے بڑھ کر اہل علم و دین اور افضل دوسرے مسلمان بھی موجود ہیں ۔ اور ان سے مسلمانوں ان ائمہ کی نسبت کئی گنا بڑھ کر دینی اور دنیاوی فائدہ بھی حاصل کیا ہے۔ان لوگوں کا تو مقصد صرف یہ ہے کہ ائمہ اثناعشریہ کاذکر کرکے باقی تمام مسلمانوں سے اختلاف اور ان سے دشمنی کا اظہارکیا جائے اور یہ لوگ اپنے مقاصد کو بروئے کار لانے کے لیے کفار و منافقین تک سے مدد حاصل کرتے ہیں تاکہ اللہ کے روشن کردہ چراغ کو بھجا سکیں ۔ اور اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے پیغام اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین حق کی شمع گل کرسکیں ۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ اس کا یہ دین باقی تمام ادیان پر غالب آکر رہے گا۔یہ لوگ دین میں زندیقیت اور الحاد کا دروازہ کھولنا چاہتے ہیں تاکہ منافقین کو بگاڑ پیدا کرنے کے لیے راہ مل سکے۔ فصل:....وضوء میں پاؤں کے مسح کا مسئلہ [اعتراض]: رافضی مصنف کہتا ہے : ’’ اور جیساکہ پاؤں پر مسح کرنے کے بارے میں کتاب اللہ العزیز میں نص موجود ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَاغْسِلُوْا وُجُوْہَکُمْ وَ اَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُئُ ْسِکُمْ وَ اَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ ﴾ ’’ تو اپنے منہ کو اورہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اورپنے سروں کو مسح کرو ؛اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں تک۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : دو اعضاء کو دھویا جاتا ہے اور دو پر مسح کیا جاتا ہے۔ مگران لوگوں نے اس حکم کو بدل ڈالا اور پاؤں دھونے کو واجب قرار دیا۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی]
Flag Counter