Maktaba Wahhabi

436 - 645
جانوں کے ساتھ جہاد کرنے والے برابر نہیں ہیں ، اللہ نے اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر درجے میں فضیلت دی ہے اور ہر ایک سے اللہ نے بھلائی کا وعدہ کیا ہے اور اللہ نے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر بہت بڑے اجر کی فضیلت عطا فرمائی ہے۔ اپنی طرف سے بہت سے درجوں کی اور بخشش اور رحمت کی۔ اور اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ ایک سریہ کے امیر تھے ۔ سرایا کے امیراء کو خلفاء نہیں کہا جاتا تھا۔[1] اس لیے کہ وہ نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کے نائب قرار پائے اور نہ آپ کی زندگی ہی میں ہر چیز میں آپ کے قائم مقام تھے۔بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان لوگوں نے ایک جہادی مہم پرکوچ کیا ؛ جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہی لوگوں میں سے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو ان پر امیر مقرر کردیا۔ یہ ایک نئی مہم تھی جس پر آپ متولی تھے ؛ اپنے سے پہلے کسی کے خلیفہ یا نائب نہیں تھے۔ اس لیے کہ بستیوں اور شہروں کے امراء [گورنروں ] کو بھی خلیفہ کہا جاتا ہے۔ یہ لفظی امور ہیں جن کا اطلاق لغت اور استعمال کے حساب سے ہوتا ہے۔ [اشکال ]:شیعہ کا کہنا: ’’ آپ کا انتقال ہوا اورآپ کو معزول نہیں کیا تھا۔‘‘ [جواب] :[جی ہاں ؛ پھر] حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے جیش اسامہ رضی اللہ عنہ کو روانہ فرمایا۔حالانکہ بعض لوگوں نے دشمن کے خوف سے اس لشکر کو واپس بلانے کا مشورہ بھی دیاتھا۔آپ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم ! میں اس جھنڈے کو کبھی بھی نہیں کھولوں گا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا تھا؛ اور پھر امکان کے باوجود اسے نہیں کھولا۔‘‘ آپ بھی اس جھنڈے کو کھول سکتے تھے ؛ اس لیے کہ اب آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قائم مقام تھے۔ لیکن آپ نے وہی کیا جو مسلمانوں کے لیے زیادہ مصلحت خیز تھا۔ [شیعہ کا ایک اور جھوٹ]: جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوئے تو حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کے ناراض ہونے کا واقعہ بھی صریح کذب ہے۔یہ ایک مسجع و من گھڑت پلندہ ہے۔حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کی حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ سے محبت او رآپ کی اطاعت اتنی مشہور ہے کہ اس کا انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ اس لیے کہ اسامہ تفرق و اختلاف کے خوگر نہ تھے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ و معاویہ کی لڑائی میں وہ غیر جانب دار رہے۔[2]علاوہ ازیں آپ قریشی نہ تھے اور کسی اور وجہ سے بھی خلافت کے لیے موزوں نہ
Flag Counter