Maktaba Wahhabi

463 - 645
[گناہ کی سزا سے بچنے کے اسباب ] جب کوئی انسان گناہ کرلیتا ہے تو اس کے لیے اس گناہ کی سزا بچنے کے دس اسباب ہوتے ہیں ۔ تین سبب اس کی ذات سے ؛ تین سبب لوگوں کی طرف سے ؛ اور چار اسباب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ۔ توبہ و استغفار ؛ گناہ مٹانے والی نیکیاں ؛ اس کے لیے مؤمنین کی دعا؛ نیک اعمال کا ہدیہ ؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت؛ دنیا میں کفارہ بننے والے مصائب ؛ برزخ اور میدان محشر میں اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کا فضل اور اس کی جانب سے بخشش ۔ یہاں پر اس بیان سے مقصود یہ ہے کہ : یہ کہ مسئلہ اجماع ظاہر ہے اور اسے سبھی جانتے ہیں ۔ توپھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل جیسے مسئلہ پر کیسے اجماع کا دعوی کیا جاسکتا ہے؟ بلکہ یہ بات سبھی جانتے ہیں جو لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر قتال کرنے سے پیچھے رہ گئے تھے وہ تعداد میں ان لوگوں سے کئی گنابڑھ کر تھے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل میں شریک ہوئے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے زمانے میں لوگ تین گروہوں میں بٹ گئے تھے : ایک گروہ جنہوں نے آپ کے ساتھ مل کر قتال کیا؛ ایک گروہ جو آپ سے برسر پیکار رہا؛ اور تیسرا گروہ جو نہ آپ کے ساتھ تھے اور نہ ہی آپ کے خلاف ۔ سابقین اولین کی اکثریت اسی گروہ سے تعلق رکھتی تھی ۔ اگراور کچھ بھی نہ ہوتا صرف وہی لوگ آپ کی بیعت سے پیچھے رہ گئے ہوتے جو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے؛ کیونکہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ہمنواؤں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت نہیں کی تھی۔ وہ تعداد میں ان لوگوں سے کئی گناہ بڑھ کر ہیں جنہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کیا تھا۔ نیز جو لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کاانکار کررہے تھے وہ بھی ان لوگوں سے تعداد میں کئی گنا بڑھ کر تھے جنہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کی تھی۔ [تو پھر اگر] یہ کہنا باطل ہے کہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے خلاف جنگ پر متفق ہوگئے تھے ؛ پھر یہ کہنا بھی سب سے بڑا باطل ہے کہ لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل پر متفق ہوگئے تھے۔ اگر یہ کہنا جائز ہے کہ لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل پر جمع ہوگئے تھے؛ کیونکہ یہ واقع پیش آیا اور آپ کا دفاع نہیں کیا جاسکا۔ تو پھر معترض کا یہ قول بھی بجا ہے کہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جنگ کرنے پراور آپ کی بیعت سے پیچھے رہنے پر متفق ہوگئے تھے ؛ بلکہ اس قول کا جواز سب سے بڑھ کر ہے۔ اس لیے کہ یہ واقعہ بھی پیش آیا ؛ مگر اس کا دفاع نہیں کیا گیا۔ اگریہ کہا جائے کہ : جو لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے ان کے لیے ممکن نہیں تھا کہ لوگوں پر آپ کی بیعت کو لازم کریں ۔ اور ان سب کو آپ کے جھنڈے کے نیچے جمع کردیں ؛ اور انہیں آپ سے جنگ کرنے سے روکیں ۔اس لیے کہ وہ اس سے عاجز آگئے تھے۔ تو پھر اس کا جواب دیا جائے گا کہ: محاصرہ کے وقت جو لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے ‘ ان کے لیے بھی آپ کا دفاع کرنا ممکن نہ رہا ۔ اگر یہ کہا جائے کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں سے تقصیر ہوئی ؛ اور وہ عاجزی کی وجہ سے جنگ پر قابونہ پاسکے ؛ یا ان پر وہ لوگ غالب آگئے جو جنگ کرنا چاہتے تھے۔ یا وہ لوگوں کو آپ کی بیعت پر جمع کرنے میں ناکام رہے ۔
Flag Counter