Maktaba Wahhabi

492 - 645
فصل:....حضرت عائشہ اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہما کے متعلق رافضی پر رد [اعتراض] : شیعہ مصنف لکھتا ہے: ’’عائشہ رضی اللہ عنہا کو ام المومنین کہہ کر پکارتے ہیں جب کہ دیگر امہات المومنین کو اس لقب سے ملقب نہیں کرتے۔اور ایسے ہی آپ کے برادر محمد بن ابو بکر رضی اللہ عنہ کوان کے شرف و منزلت اوراپنے باپ اور بہن سے قربت کے باوجود مؤمنین کا ماموں نہیں کہتے ؛جب کہ امیر معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہما کو مؤمنین کا ماموں کہتے ہیں ۔ کیونکہ اس کی بہن ام حبیبہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہما بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج [مطہرات رضی اللہ عنہم ]میں سے ایک تھیں ۔ محمدبن ابو بکر رضی اللہ عنہ کی بہن اور اس کا باپ معاویہ رضی اللہ عنہ کی بہن اور باپ کی نسبت بہت بڑے اورعظیم مرتبہ والے تھے۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [جواب] :’’شیعہ کا دعوی ہے کہ :’’[اہل سنت]حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ام المومنین کہہ کر پکارتے ہیں جب کہ دیگر امہات المومنین کو اس لقب سے ملقب نہیں کرتے۔‘‘ ہم کہتے ہیں کہ: یہ کھلا ہوا بہتان ہے اور ہر کس و ناکس اس سے آگاہ ہے۔مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ یہ شیعہ مصنف اور اس جیسے اس فرقہ کے دوسرے لوگ جان بوجھ کر جھوٹ بولتے ہیں ‘ یا پھر خواہشات پرستی میں تجاوز کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھیں اندھی کردی ہیں کہ ان پر اس بات کا جھوٹ ہونا بھی مخفی رہ گیا ۔وہ نواصب پر رد کرتے ہیں کہ:جب ان سے حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے کہا تھا : کیا تم جانتے ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دختر کاجگر گوشہ ہوں ؟ تو وہ کہنے لگے: ’’ اللہ کی قسم ! ہم نہیں جانتے ۔‘‘ ایسی بات وہی منکر کہا سکتا ہے جو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے نسب کا انکار کرتا ہو۔ اور جان بوجھ کر جھوٹ گھڑتا اور افتراء پردازی کرتا ہو؛ اور اللہ تعالیٰ نے اتباع ہوا کی وجہ سے اس کی آنکھیں اندھی کردی ہوں ۔یہاں تک کہ اس پر ایسا واضح حق بھی پوشیدہ رہ جائے۔بیشک خواہش پرستی کی آنکھ ہمیشہ کے لیے اندھی ہی ہوتی ہے۔رافضہ حق کے انکار میں سب سے بڑھے ہوئے ہیں ؛ اور جان بوجھ کر اندھے بنے رہتے ہیں ۔ فرقہ نصیریہ کہتا ہے کہ حسن و حسین حضرت علی رضی اللہ عنہم کے بیٹے نہ تھے۔ بلکہ ان کے والد سلمان فارسی رضی اللہ عنہ تھے۔اور ان میں سے بعض ایسے ہی جو کہتے ہیں کہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ فوت نہیں ہوئے ۔ اور ایسا ہی دعوی بعض دوسرے لوگوں کے متعلق بھی کیا گیا ہے۔ بعض شیعہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں مدفون نہیں ۔ نیز یہ کہ حضرت رقیہ و ام کلثوم رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں نہیں ، بلکہ کسی دوسرے خاوند سے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بیٹیاں ہیں ۔‘‘[1]
Flag Counter