Maktaba Wahhabi

500 - 645
فصل:....کاتب وحی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر اعتراضات اوران کے جوابات [پہلااعتراض] :....شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طلیق بن طلیق(جو لوگ فتح مکہ کے دن اسلام لائے ان کو طلیق کہتے ہیں اس کی جمع طلقاء ہے) معاویہ رضی اللہ عنہ پر لعنت کی اور فرمایا: ’’جب اسے میرے منبر پر دیکھو تو قتل کردو۔‘‘حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ تألیف قلب رکھنے والوں میں سے تھے۔ انہوں نے چوتھے خلیفہ راشد حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جنگ کی جب کہ آپ امام برحق تھے۔اور جو کوئی بھی امام برحق سے جنگ کرتا ہے ‘ وہ ظالم اور باغی کہلاتا ہے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو کاتب وحی کا لقب دیا حالانکہ اس نے وحی کا ایک لفظ بھی نہیں لکھا تھا وہ صرف خطوط لکھا کرتا تھا۔‘‘نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چودہ افراد وحی لکھنے پر مامور تھے۔ ان میں سب سے پہلے ‘ سب سے خاص اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ترین شخص حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہیں ۔ حالانکہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا سارا وقت برابر مشرک رہے ؛ وحی کو جھٹلایا کرتے اوراللہ کی وحی اور شریعت کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔‘‘[انتہی کلام الرافضی] [جواب]:....ہم کہتے ہیں کہ : رافضی مصنف نے جو کہا ہے : ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ رضی اللہ عنہ پر لعنت کی اور فرمایا: جب اسے میرے منبر پر دیکھو تو قتل کردو۔‘‘ ٭ یہ حدیث کسی بھی نقل و روایت کے اعتبار سے معتمد اسلامی کتاب میں نہیں ہے۔[1] حفاظ حدیث اسے جھوٹ کہتے ہیں ؛ جسے اپنی طرف سے گھڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردیا گیا ہے۔رافضی [کٹھ ملّے] نے اس کی کوئی سند ذکر نہیں کی تاکہ اس پر تحقیق کی جاسکے۔ محدث ابن جوزی رحمہ اللہ نے اسے موضوعات میں شمار کیا ہے۔جس چیز سے رافضی کا جھوٹ کھل کرسامنے آتا ہے وہ یہ ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعدایسے لوگ بھی آپ کے منبر پر چڑھے جو باتفاق مسلمین معاویہ رضی اللہ عنہ سے بھی بدتر تھے؛ اگر صرف منبر پر چڑھنے کی وجہ سے قتل کیا جانا واجب تھا تو پھرکیا ان تمام کا قتل واجب ہو گیاتھا؟ [ اور انھیں قتل نہ کیا جا سکا]۔[یہ بات ادنی علم و عقل ر کھنے والے پر بھی مخفی نہیں ] کہ ایساکرنا اسلام کی بنیادی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اس لیے کہ صرف منبر پر چڑھنے سے کسی کا قتل کرنا جائزنہیں ہوجاتا۔ اگر اس وجہ سے اس کے قتل کرنے کا حکم دیا ہو کہ آپ خلیفہ بن گئے تھے اور اس منصب کے قابل نہیں تھے۔تو پھر اس سے واجب لازم آتا ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے بعد جتنے بھی لوگ مسند خلافت پر متمکن ہوئے انہیں قتل کردیا جائے ؛ اس لیے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ ان سے افضل تھے۔ یہ بات تواتر کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول سنن کے خلاف ہے۔آپ حکمرانوں کو قتل کرنے او ران کے ساتھ جنگ کرنے سے منع فرمایا کرتے تھے۔ جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ پھر یہ بھی ہے کہ امت اس نظریہ کے برعکس متفق ہے۔ اس لیے کہ امت نے کسی بھی خلیفہ بننے والے کو قتل نہیں
Flag Counter