Maktaba Wahhabi

508 - 645
ایک گروہ کہتا ہے : پہلے آپ حق پر تھے ۔ جب آپ نے دو جرگہ داروں کے جرگہ [تحکیم الحکمین ] پر رضامندی کا اظہار کیا تو آپ نے کفر کا ارتکاب کیا اور اسلام سے مرتد ہوگئے ‘ اور کفر کی حالت میں موت آئی ۔ یہ خوارج کا عقیدہ ہے۔ [حدیث عمار رضی اللہ عنہ کا جواب]: خوارج ؛ مروانیہ ؛ اور بہت سارے معتزلہ اور دوسرے لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں جرح و قدح کرتے ہیں ۔ یہ تمام لوگ اس مسئلہ میں خطاء پر ؛ بدعات کا شکار اورگمراہ ہیں ۔مگر ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کی شان میں شیعہ کا طعن و تشنیع کرنا ان لوگوں کے جرم سے بڑا جرم اورگھمبیر خطاء ہے۔ اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا دفاع کرنے والاکہے : ’’جن لوگوں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جنگ کی وہ[یعنی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی]باغی تھے ۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے فرمایا: ’’ تجھے باغی جماعت قتل کرے گی۔‘‘[1] اوران لوگوں نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو قتل کیا تھا۔ بعض محدثین نے اس حدیث پر جرح کی ہے۔ بعض نے اس کی تاویل کی ہے اور باغی سے طالب مراد لیا ہے۔ مگر یہ دعویٰ بلا دلیل ہے۔جب کہ ائمہ سلف جیسے: امام ابوحنیفہ، مالک اور احمد بن حنبل رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ: ’’ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے رفقاء میں باغی لشکر کی شرائط نہیں پائی جاتی تھیں ۔ وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آغاز کار میں ان سے لڑنے کا حکم نہیں دیا؛[2]بلکہ یہ حکم ملاکہ جب دو فریق لڑپڑیں تو ان میں صلح کرادی جائے؛پھر
Flag Counter