Maktaba Wahhabi

515 - 645
عیسی علیہ السلام کو جھٹلانے والے یہودو نصاری پرعلمی اور مدلل حجت قائم نہیں کرسکیں گے۔ شانِ حضرت علی رضی اللہ عنہ میں کوتاہی: حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں کوتاہی کرنے والے اہل بدعت کے کئی گروہ ہیں : ۱۔ خوارج کا گروہ: جو کہ آپ کو کافر کہتا ہے۔ یہ لوگ آپ کیساتھ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اورجمہور مسلمین کو کافر قرار دیتے ہیں ۔ جب کہ اہل سنت والجماعت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ایمان کو ثابت مانتے ہیں ؛ اور آپ سے محبت و دوستی کو واجب قرار دیتے ہیں ۔اس کے ساتھ ہی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ایمان کو ثابت مانتے ہیں ۔ اور آپ سے محبت و دوستی کو واجب کہتے ہیں ۔ ۲۔ ایک گروہ کہتا ہے : ’’ اگرچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے افضل ہیں ۔ مگر قتال کے مسئلہ میں معاویہ رضی اللہ عنہ حق پر تھے ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے قتال کرنے میں حق پر نہیں تھے۔ یہ کہنے والے لوگ بہت زیاہ ہیں ‘ جیسے کہ وہ لوگ جنہوں نے آپ کے ساتھ مل کر قتال کیا۔ ان کے جمہور یا اکثر لوگ کہتے ہیں :حضرت علی رضی اللہ عنہ ایسے حاکم نہیں تھے جن کی اطاعت واجب ہوتی۔اس لیے کہ آپ کی خلافت نص یا اجماع سے ثابت نہیں ۔ ۳۔ تیسرا گروہ : ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے افضل ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی نسبت حق پر تھے۔ ان کا کہنا ہے :حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ قتال میں حق پر نہیں تھے۔ مگر اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ: ’’ یہ زمانہ فتنہ اور اختلاف و افتراق کا زمانہ تھا۔اس وقت پوری امت اسلامیہ کا کوئی نہ ہی [متفقہ]امیر تھا اورنہ ہی خلیفہ ۔ اس قول کے کہنے والے اہل بصرہ ‘ اہل شام؛ اہل اندلس علاوہ اور بہت سارے دوسرے علماء و محدثین رحمہم اللہ تھے۔ اندلس میں بہت سارے بنو امیہ کے علماء اسی قول کے قائل تھے۔یہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے رحم و مغفرت کی دعا کرتے اور آپ کی تعریف کرتے تھے ۔ لیکن کہتے تھے: آپ خلیفہ نہیں تھے۔ اس لیے کہ خلیفہ وہ ہوتا جس کی بیعت پر لوگ جمع ہوجائیں ۔ آپ کی بیعت پر لوگ جمع نہیں ہوئے۔ ۳۔ ان میں بعض لوگ ایسے بھی تھے جو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو اپنے جمعہ کے خطبات میں چوتھا خلیفہ شمار کرتے تھے۔ پس تین پہلے خلفاء کو شمار کرتے اور چوتھا خلیفہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو شمار کرتے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا نام نہیں لیا کرتے تھے ۔ یہ لوگ دلیل پیش کرتے تھے کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے جب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت کرلی تو آپ پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہوگیا؛بخلاف حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ؛ آپ کے ہاتھ پر مسلمانوں کا اجتماع نہیں ہوسکا ۔ یہ لوگ کہتے ہیں : ہم امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو چوتھا خلیفہ اس لیے نہیں شمار کرتے کہ آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے افضل ہیں ۔ بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ سے افضل ہیں ۔جیسا کہ دوسرے کئی صحابہ کرام حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے افضل ہیں ‘ اگرچہ وہ خلفاء نہیں بن سکے۔ امام احمد بن حنبل اور دوسرے علماء رحمہم اللہ جو خلافت علی رضی اللہ عنہ کے قائل تھے نے
Flag Counter