Maktaba Wahhabi

518 - 645
چاہیے۔ بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ : جب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے قتل ِحضرت عمار رضی اللہ عنہ کی حدیث کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’ کیاہم نے انہیں قتل کیا ہے ؟ انہیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے قتل کیا ہے جو انہیں ہماری تلواروں کے نیچے لے کر آئے ۔‘‘ جب یہ تاویل حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سامنے ذکر کی گئی توآپ نے فرمایا: ’’ توپھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے جنگ احد کے موقع پر حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو قتل کیا ہوگا کیونکہ وہ اس دن مشرکین سے جنگ کررہے تھے ۔‘‘ اس قول کے قائلین کا ائمہ اربعہ کے اصحاب اور معتبر علماء اہل سنت والجماعت کے ہاں کو ئی کھوج نہیں مل سکا۔ اصل میں یہ بہت سارے مروانیہ اور ان کی موافقت رکھنے والوں کا قول ہے ۔ ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے میں شریک تھے۔ پھر بعض کہتے ہیں : آپ نے اعلانیہ اس کا حکم دیا تھا۔ بعض کہتے ہیں : نہیں ‘ بلکہ چپکے سے سازش کی تھی۔بعض کہتے ہیں : آپ اس قتل پر راضی رہے اور خوش ہوئے تھے۔ اور بعض لوگ اس طرح کی دیگر باتیں بناتے ہیں ۔یہ تمام باتیں حضرت علی رضی اللہ عنہ پر جھوٹ اور بہتان ہیں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نہ ہی قتل عثمان رضی اللہ عنہ میں شریک ہوئے ‘ نہ ہی اس پر راضی تھے اور نہ ہی اس پر خوش ہوئے اورنہ ہی آپ نے کوئی سازش کی ۔ آپ سے روایت کیا گیا ہے ۔ اور آپ اپنے اس قول میں بالکل سچے ہیں ۔ آپ فرمایا کرتے تھے : ’’ اللہ کی قسم ! میں نہ ہی قتل عثمان رضی اللہ عنہ میں شریک ہوا اور نہ ہی ایسی کوئی سازش کی۔‘‘ دوسری روایت میں ہے آپ نے فرمایا : ’’ نہ ہی میں نے قتل کیا او رنہ ہی اس پر راضی تھا ۔‘‘ ایک روایت میں ہے :آپ نے سنا کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کوقتل کرنے والوں پر لعنت کر رہے تھے توآپ نے فرمایا: ’’ اے اللہ ! عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے والوں پر خشکی اور سمندر میں اورپھاڑ اور وادی میں لعنت کر ۔‘‘ اہل شام کا عذر: یہ بھی روایت کیا گیا ہے کہ بعض لوگوں نے اہل شام کے پاس جاکر جھوٹی گواہی دی تھی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے والوں میں شریک تھے۔ یہ گواہی آپ کی بیعت ترک کرنے کا سبب بنی تھی ؛ اس لیے کہ ان لوگوں کو یہ یقین ہوگیا تھا کہ آپ ظالم ہیں ؛ او رآپ کا شمار قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ میں ہوتا ہے ۔اور آپ نے قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ کو اس وجہ سے پناہ دی ہوئی ہے کہ آپ اس قتل پر موافق تھے۔ اس طرح کی کئی ایک دیگر باتوں سے ان لوگوں کے قتال میں اجتہاد کی وجہ اورشبہ ظاہر ہوجاتا ہے جنہوں نے آپ سے جنگ کی تھی۔لیکن اس کامطلب ہر گز یہ بھی نہیں کہ آپ کے ساتھ قتال اورترک بیعت کے متعلق اجتہاد میں
Flag Counter