Maktaba Wahhabi

566 - 645
فصل:....سیف اﷲ کون تھا؟ [اعتراض]: رافضی قلم کار رقم طراز ہے:’’ اہل سنت چونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے عناد رکھتے ہیں ، اس لیے ان کے بجائے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو سیف اﷲ کہہ کر پکارتے ہیں ۔ حالانکہ آپ اس لقب کے سب سے زیادہ حقدار تھے۔ آپ نے اپنی تلوار سے کئی کافروں کو قتل کیا ۔ اور آپ کی وجہ سے دین اسلام کو ثابت قدمی نصیب ہوئی ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے بارے میں فرمایا تھا کہ: ’’علی رضی اللہ عنہ اﷲ کی تلوار اور اس کا تیر ہیں ۔‘‘حضرت علی رضی اللہ عنہ نے برسر منبر فرمایا تھا:’’ میں اعدائے دین کے لیے اﷲ کی تلوار ہوں ؛ اور اس کے اولیاء کے لیے اس کی رحمت ہوں ۔‘‘ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ہمیشہ دشمن رسول صلی اللہ علیہ وسلم رہے اور آپ کی تکذیب کرتے رہے۔ غزوۂ احد میں مسلمانوں کے شہید کرنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک توڑنے کی ذمہ داری بھی خالد پر عائد ہوتی ہے ۔ آپ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کے قتل کا سبب بنے۔ جب خالد رضی اللہ عنہ نے اظہار اسلام کیا تو نبی کریم رضی اللہ عنہ نے اسے بنی جَذِیمہ کی طرف بھیجا تاکہ ان سے صدقات وصول کرے۔ خالد نے اس راہ میں خیانت کی۔ امر ِرسول کی خلاف ورزی کی اور مسلمانوں کو قتل کرایا۔ یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام میں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے ‘ آپ نے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف بلند کیے ہوئے تھے ؛ یہاں تک کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی۔آپ دعا کررہے تھے: ’’ اے اﷲ! جو کچھ خالد نے کیا میں اس سے براء ت کااظہار کرتا ہوں ۔‘‘پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بعد اس قوم کی طرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا تاکہ وہ ان کے نقصان کی تلافی کرسکیں ۔ اور آپ کو حکم دیا کہ ان لوگوں کو راضی کرکے آئیں ۔‘‘[انتہی کلام الرافضی] [جواب]: حضرت خالد رضی اللہ عنہ کو’’سیف اﷲ‘‘ قرار دینا صرف آپ کے ساتھ خاص نہیں ۔ بلکہ بلا ریب حضرت خالد رضی اللہ عنہ ’’سیف من سیوف اللّٰہ‘‘ اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہیں ‘ جنہیں اللہ تعالیٰ نے مشرکین پر مسلط کیا تھا۔آپ کو اس نام سے ملقب کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔[1] سب سے پہلے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لقب سے ملقب فرمایا ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ: ’’جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت زید و جعفر وابن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت کی خبر ملی تو آب دیدہ ہو گئے، پھر فرمایا: ’’زید نے جھنڈا سنبھالا؛ اوروہ شہید ہوگئے۔پھر ان کے بعد جعفر نے جھنڈا تھاما؛ وہ بھی شہید ہوگئے ۔ان کے
Flag Counter