Maktaba Wahhabi

620 - 645
فصل:....شہادت ِحسین رضی اللہ عنہ اور بدعات کی شروعات حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے سبب لوگوں میں دو قسم کی بدعات پیدا ہوئیں : ۱۔ یوم عاشوراء پر ماتم اور غم و حزن کی مجالس قائم کرنے کی بدعت ۔ جس میں چہروں کو پیٹا جاتا ہے ؛ نوحہ گری کی جاتی ہے ‘ اور رویااور چلاّیا جاتا ہے؛پیاس کاٹی جاتی ہے؛اور مرثیے پڑھے جاتے ہیں ۔ سلف صالحین پر لعن و طعن اور ملامت کی جاتی ہے ۔ اور گنہگاروں کے ساتھ ان لوگوں کو بھی شامل کردیا جاتا ہے جن کا کوئی گناہ ہی نہیں ۔ یہاں تک کہ سابقین اولین رضی اللہ عنہم کو گالیاں دی جاتی ہیں ۔ اور لوگوں کو ایسی روایات پڑھ کر سنائی جاتی ہیں جن میں اکثر جھوٹ ہوتا ہے۔یہ چیزیں ایجاد کرنے والے کا مقصد مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرنا اور فتنہ کا دروازہ کھولنا تھا۔[حالانکہ ]ایسا کرناباتفاق مسلمین نہ ہی واجب ہے اور نہ ہی مستحب ۔بلکہ پرانے مصائب پر گریہ و زاری اور نوحہ کرنا ان بُرے امور میں سے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام ٹھہرایا ہے ۔ اور یہی حال فرحت و خوشی کی محفلیں جمانے کا ہے ۔ کوفہ میں شیعان حسین رضی اللہ عنہ کی ایک قوم آباد تھی ؛ جو آپ کا بدلہ لینا چاہتے تھے۔ ان کا بڑا سردار مختار بن عبید ثقفی کذاب تھا۔ اور ایک قوم نواصب کی تھی جو حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد سے بغض رکھتے تھے۔ ان میں سے حجاج بن یوسف ثقفی تھا۔ صحیح مسلم میں سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’قبیلہ ثقیف میں ایک کذاب اور ایک سفاک (ناحق خون بہانے والا) ہوگا۔‘‘ [مسلم۳؍۱۹۷۱] آپ کے ارشاد گرامی کے مطابق ثقیف کا کذاب مختار بن ابی عبید شیعہ تھا اور سفاک حجاج بن یوسف ثقفی ناصبی تھا۔ شیعہ نے غم و اندوہ کی مجلسیں لگانی شروع کیں تو ناصبیوں نے خوشی اور مسرت کی مجالس جمالیں ۔اور انہوں نے روایات گھڑ لیں کہ : جو کوئی عاشوراء کے دن اپنے اہل خانہ کے کھانے میں وسعت کرتا ہے ‘ اللہ تعالیٰ سارے سال کے لیے اس کے رزق میں وسعت پیدا کردیتے ہیں ۔ [یہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ اور الزام تراشی ہے۔ دس محرم کے روزے کے علاوہ کسی چیز کی کوئی فضیلت ثابت نہیں ] امام حرب الکرمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ میں نے احمد بن حنبل رحمہ اللہ سے اس روایت کے متعلق پوچھا: تو آپ نے فرمایا : اس روایت کی کوئی اصل [بنیاد] ہی نہیں ہے۔‘‘سوائے اس روایت کے جو سفیان بن عیینہ نے ابراہیم بن محمد بن منتشر کوفی سے روایت کیا ہے؛ وہ اپنے والد سے نقل کرتا ہے ۔ وہ کہتا ہے: ہمیں یہ حدیث پہنچی ہے کہ : جو کوئی عاشوراء کے دن اپنے اہل خانہ کے کھانے میں وسعت کرتا ہے ....‘‘ ابن منتشر کوفی نے ایسے لوگوں سے سنا اور روایت کیا ہے جنہیں وہ جانتا نہیں ہے۔ ایسے ہی انہوں نے ایک اور روایت گھڑلی ہے کہ : جس نے عاشوراء کے دن سرمہ لگایا ؛ اسے پورا سال آنکھ میں
Flag Counter