Maktaba Wahhabi

642 - 645
ہو تو اسے پورا کرنا واجب ہوجاتا ہے؛ تو پھر حسین رضی اللہ عنہ جیسے انسان کی بات کیوں نہ مانی جاتی ؟ اور اگر حکومت کا طلب گار کوئی ادنی انسان بھی ہو تو پھر بھی اسے محبوس کرنا یا قید کرنا جائز نہ تھا؛ چہ جائے کہ آپ کو گرفتار کیا جاتا اورپھر قتل کردیا گیا۔ [اہل بیت کے خون سے متعلق روایت کی حقیقت ] [اشکال ]: رافضی مصنف کا قول ہے کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا:’’ میرا اور اﷲتعالیٰ کا شدید غضب اس شخص پر ہو گا جس نے میرے اہل کا خون بہایا اور میرے اہل بیت میں مجھے ستایا۔‘‘ [جواب]: ذکر کردہ حدیث صحیح نہیں ۔ایک جاہل انسان ہی ایسی روایت کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب منسوب کرنے کی جسارت کر سکتا ہے۔ یہ امر قابل غور ہے کہ حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے خون کی ایمان و تقویٰ کی بنا پر حفاظت وعصمت؛ صرف قرابت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بل بوتے سے بہت بڑھ کر ہے ۔اس لیے کہ اگربالفرض نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت میں سے کوئی ایسا کام کرے جس کی وجہ سے اسے قتل کرنا یا اس کا ہاتھ کاٹنا جائز ہو تو باتفاق مسلمین ایسا کرنا جائز ہوگا۔ جیسے صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ اے لوگو! تم سے پہلے کئی قومیں ہلاک ہوئیں ، جب کوئی شریف چوری کرتا تو وہ لوگ اسے چھوڑ دیتے تھے اور جب کوئی کمزور چوری کرتا تو وہ لوگ اس پر حد جاری کرتے اور قسم ہے اللہ کی! اگر فاطمہ رضی اللہ عنہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی چوری کرتی تومیں ان کا ہاتھ بھی کاٹ ڈالتا۔‘‘[1] اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل بیت کے عزیز ترین فرد(سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا ) کے بارے میں بیان فرمایاکہ اگر وہ بھی ایسا کام کرے جس کی وجہ سے حد واجب ہو جائے تو اس پر حد نافذ کی جائے گی۔[اسلام میں مسئلہ حدود میں ادنیٰ و اعلیٰ کے مابین کوئی امتیاز سرے سے موجود ہی نہیں ]۔ یہ ایک مسلمہ بات ہے کہ اگر ایک شادی شدہ ہاشمی زنا کا مرتکب ہو گا تو اسے سنگسار کیا جائے گایہاں تک کہ وہ مرجائے ۔ اس پر تمام لوگوں کا اتفاق ہے۔ اور اگر کسی کوظلم اور سرکشی کرتے ہوئے قتل کرے گا تو قصاص میں اسے بھی قتل کیا جائے گا؛ بھلے مقتول کا تعلق حبشہ سے ہو یا روم سے یا ترک سے یا دیلم سے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ سب مسلمانوں کا خون مساوی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘[2] پس ہاشمی اور غیر ہاشمی کا خون اس وقت برابر ہے جب وہ دونوں آزاد ہوں اور دونوں مسلمان ہوں ۔ اس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے ۔ حق بجانب ہوتے ہوئے کسی ہاشمی یا غیر ہاشمی کے خون کے درمیان کو ئی فرق نہیں ۔تو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیسے اپنے اہل خانہ کو خاص کرسکتے ہیں کہ جو ان کا خون بہائے گا اس پر اللہ تعالیٰ کا بہت سخت غضب ہوگا۔
Flag Counter