Maktaba Wahhabi

77 - 645
جن کے ساتھ اس نے خود کا متصف ہونا بیان کیا ہے، اور جن صفات کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رب تعالیٰ کا متصف ہونا بیان کیا ہے، اور وہ اس میں کسی قسم کی تحریف، تعطیل، تکییف، اور تمثیل وغیرہ کے قائل نہیں ۔ وہ رب تعالیٰ کے علم محیط قدرتِ کاملہ اس کے ہر چیز کو پیدا کرنے اور اس کی مشیئتِ نافذہ کو ثابت کرتے ہیں ۔ رب تعالیٰ جنہیں اہلِ سنت کے قول کا فہم عطا فرماتا ہے، وہ جانتا ہے کہ انہوں نے محاسنِ اقوال کو جمع کیا ہے، اور انہوں نے رب تعالیٰ کو غایتِ کمال کے ساتھ متصف کیا ہے۔ ان لوگوں صحیح منقول اور صریح معقول کو مضبوطی سے تھام رکھا ہے، اور انہی کا قول صحیح اور تناقض سے محفوظ ہے اور اس کی کے ساتھ اللہ نے اپنے رسولوں کو بھیجا اور اپنی کتابوں کو اتارا ہے۔ فصل:....صالح و طالح کی عدم مساوات اہلِ سنت کے قدر کے بارے میں مقالہ پر رافضی کا کلام کہ نیکی کرنے اور برائی کرنے کے درمیان کوئی فرق نہیں ۔ کیونکہ دونوں کا صدور اللہ سے ہوتا ہے، اور رافضی کے اس قول کا رد [اعتراض]:شیعہ مصنف لکھتا ہے: ’’اہل سنت کے نقطۂ نظر کو ماننے سے یہ لازم آتا ہے کہ جو آدمی ساری عمر اعمال صالحہ انجام دینے میں کھپا دے اور جو عمر بھر افعال قبیحہ کا ارتکاب کرتا رہے دونوں مساوی ہیں اور ان میں کوئی فرق نہیں پایا جاتا، نہ ہم اول کی مدح کر سکتے ہیں اور نہ ثانی کی قدح؛ اس لئے کہ ایک کی نیکی اور دوسرے کی برائی دونوں کا فاعل حقیقی اﷲ تعالیٰ ہے۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [جواب]: یہ دونوں قول باطل اور بے بنیاد ہیں ؛ اس لیے کہ نیکی و بدی کے مشترکہ طور پر اﷲ کے پیدا کردہ ہونے سے ہر گز یہ لازم نہیں آتا کہ دونوں افعال جملہ احکام میں بھی مشترک ہوں ۔ اس میں شبہ نہیں کہ اﷲ کے سوا ہر چیز اسی کی پیدا کردہ ہے اور اس کی مخلوق ہونے میں سب مشترک ہیں ۔ یہ بات عقلِ صریح سے معلوم ہے کہ امور مختلفہ متعدد امور میں مشترک ہوتے ہیں بالخصوص اس مقام میں کہ جمیع ماسوی اللہ مخلوقِ خدا ہونے میں مشترک ہیں ، اوریہ کہ ان سب کا مالک و رب اللہ ہے پھر یہ بھی معلوم ہے کہ مخلوقات میں بے شمار افتراق بھی ہے جسے اللہ ہی شمار کر سکتا ہے۔ اللہ نے تاریکیوں اور نور کو پیدا کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَا یَسْتَوِی الْاَعْمٰی وَ الْبَصِیْرُo وَ لَا الظُّلُمٰتُ وَ لَا النور﴾ (فاطر: ۱۹ ۔ ۲۰) ’’اور اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں ۔ اور نہ اندھیرے اور نہ روشنی۔‘‘ اللہ جنت دوزخ کا خالق ہے۔ لیکن دونوں برابر نہیں ۔ وہ دھوپ سائے کا خالق ہے لیکن دونوں ایک نہیں ۔ وہ اندھے اور بینا کا خالق ہے لیکن دونوں یکساں نہیں ۔ وہ زندہ و مردہ، قادر و عاجز اور عالم و جاہل کا خالق ہے لیکن دونوں ایک سے نہیں ۔ وہ نافع و ضار، اور لذت والم کا خالق ہے لیکن دونوں جدا جدا ہیں ۔ تو جب اللہ اچھے برے ذائقوں کا خالق ہے۔ پھر اچھا ذائقہ پسند بھی ہوتا ہے اور مرغوب بھی۔ اس کی تعریف بھی ہوتی ہے اور اس کو چاہا بھی جاتا ہے اور برا ذائقہ
Flag Counter