Maktaba Wahhabi

103 - 702
آیات کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ تم ہدایت پاؤ۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَا جَآئَ ہُمُ الْبَیِّنٰتُ وَ اُولٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ oیَّوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوْہٌ وَّ تَسْوَدُّ وُجُوْہٌ فَاَمَّا الَّذِیْنَ اسْوَدَّتْ وُجُوْہُہُمْ اَکَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُوْنَ oوَ اَمَّا الَّذِیْنَ ابْیَضَّتْ وُجُوْہُہُمْ فَفِیْ رَحْمَۃِ اللّٰہِ ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ﴾ (آل عمران:۱۰۵) ’’ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو فرقوں میں بٹ گئے اور جنھوں نے اختلاف پیدا کیا؛ اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح احکام آ چکے اور یہی لوگ ہیں جن کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔جس دن کچھ چہرے سفید ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ ؛ تو جن لوگوں کے چہرے سیاہ ہوں گے، کیا تم نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا؟ تو عذاب چکھو اس وجہ سے کہ تم کفر کیا کرتے تھے۔اور رہے وہ لوگ جن کے چہرے سفید ہوں گے، سو اللہ کی رحمت میں ہوں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں ۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں : ’’ اہل سنت و الجماعت کے چہرے سفید ہوں گے؛ اور اہل بدعت کے چہرے سیاہ ہوں گے۔اسی لیے حضرت ابو امامہ الباہلی اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم اس کی تفسیر خوارج سے کرتے تھے۔ پس اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے تمام اہل ایمان کو حکم دیا ہے کہ وہ اس کی رسی کو مل کر مضبوطی سے تھام لیں اور تفرقہ میں نہ پڑیں ۔اس رسی کی تفسیر اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے دین ؛ اسلام اور اخلاص؛ اس کے احکام اور عہد ؛ اور اطاعت گزاری اور جماعت بندی سے کی گئی ہے۔ یہ تمام معانی صحابہ اور تابعین رحمہم اللہ سے منقول ہیں ۔یہ تمام معانی صحیح ہیں ۔ بلاشک و شبہ قرآن کریم ہمیں دین اسلام کی پابندی کا حکم دیتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا وہ عہد؛ وہ حکم اور وہ اطاعت گزاری ہے جس کو مل کر تھامنے کا حکم ہے۔ اور ایسا کرنا جماعت بندی کی صورت میں ہی ممکن ہے۔ اور دین اسلام کی حقیقت اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اخلاص ہے۔ صحیح مسلم میں ہے؛ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اﷲتعالیٰ تین باتوں کو پسند کرتے ہیں : (۱) اﷲکی عبادت کر واور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔ (۲) قرآن کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقے نہ بنو۔ (۳) اپنے حکاّم و ولاۃ کی خیرخواہی کرو۔‘‘[1] [مسلمان پر ظلم کی حرمت] اﷲتعالیٰ نے زندہ اور مردہ مسلمانوں پر ظلم کرنے کو حرام قرار دیا ہے۔ اسی طرح ان کا خون، ان کا مال اور ان کی
Flag Counter