Maktaba Wahhabi

11 - 702
فصل دوم : امامت ِ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت و خلافت: [اشکال]: شیعہ مصنف لکھتا ہے: چھٹی بات :’’ امامیہ نے جب دیکھا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ لا تعداد اوصاف وکمالات سے بہرہ ور ہیں جن کے روایت کرنے والے موافق و مخالف سبھی قسم کے لوگ ہیں ۔ علاوہ ازیں جمہور علماء دیگر خلفاء پر مطاعن و اعتراضات کا ذکر کرتے ہیں مگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں کسی طرح کا بھی کوئی طعن ہر گز منقول نہیں ۔ نظر بریں امامیہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنا امام مقرر کردیا؛ اس لیے کہ موافق اور مخالف سبھی لوگ آپ کی پاکیزگی بیان کرتے ہیں ۔اور باقی لوگوں کو انہوں نے چھوڑ دیا۔اس لیے کہ ان لوگوں کے بارے میں ایسی روایات منقول ہیں جن سے ان کی امامت میں طعن واقعہ ہوتا ہے۔اب ہم چند وہ دلائل ذکر کریں گے جو ان [اہل سنت ] کے ہاں صحیح ہیں ‘ اور انہوں نے ان دلائل کو اپنی معتمد کتابوں کے معتمد اقوال میں نقل کیا ہے۔ بروز قیامت اتمام حجت کے نقطہ خیال سے ہم یہ چند دلائل ذکر کرتے ہیں ۔ ان دلائل و براہین میں سے ایک وہ روایت بھی ہے جسے ابو الحسن اندلسی نے اپنی کتاب ’’الجمع بین الصحاح الستۃ‘‘ موطأ امام مالک ‘ بخاری ‘ مسلم ‘سنن ابی داؤد ‘ صحیح ترمذی ‘ اور سنن نسائی میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے نقل کیا ہے کہ آیت کریمہ:﴿اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًا﴾ ’’ بیشک اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور کردے اے اہل بیت ؛ اور تمہیں بالکل پاک کردے ۔‘‘ ان کے گھر میں نازل ہوئی جب کہ میں دروازہ کے قریب بیٹھی ہوئی تھیں ۔ وہ بیان کرتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں اہل بیت میں شامل نہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیشک تم خیر پر قائم ہو‘ بیشک تم ازواج النبی میں شمار ہوتی ہو۔‘‘ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:’’[اس وقت] گھر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ و فاطمہ و حسن و حسین رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ آپ نے ان سب کو ایک چادر سے ڈھانپ لیا اور فرمایا: ’’یا اﷲ ! یہ بھی میرے اہل بیت ہیں ، ان سے نجاست کو دور کرکے ان کو پاک کردے۔‘‘[انتہی کلام الرافضی] [جواب]:ہم کہتے ہیں کہ: حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے فضائل و مناقب کی احادیث، فضائل حضرت علی رضی اللہ عنہ کی احادیث سے بہت زیادہ ہیں ۔ شیعہ مصنف نے اس ضمن میں بعض احادیث نقل کرکے کہا ہے کہ:جمہور ان پر اعتماد کرتے ہیں ؛اور انہوں نے یہ روایات معتمد اقوال اور معتمد کتابوں سے نقل کی ہیں ؛ یہ صریح کذب ہے ۔کیونکہ اس نے جو احادیث نقل کی ہیں ‘ ان میں سے اکثر من گھڑت ہیں یا پھر ان کے ضعیف ہونے پر اہل علم محدثین کا اتفاق ہے ۔ ان میں سے جو
Flag Counter