Maktaba Wahhabi

132 - 702
کرنے والا ہے جو ان کے پاس ہے۔‘‘ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان لوگوں نے اپنی طرف سے بدعات ایجاد کرکے انہیں رسولوں کی لائی ہوئی تعلیمات کے ساتھ ملا دیا۔اور دین میں دھڑا بندی کرکے گروہ گروہ بن گئے۔ تو ان میں سے ہر ایک گروہ کے پاس کچھ نہ کچھ حق اور اس کے ساتھ باطل بھی تھا۔ جس حق سے وہ اپنے مخالف دوسرے فرقوں کی تکذیب کرتے ؛ او راپنے پاس موجود باطل کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرتے۔ تمام اہل بدعت فرقوں کا یہی حال ہے۔ان کے پاس حق بھی ہے اور باطل بھی۔ اور انہوں نے دین میں دھڑا بندی کرکے گروہ گروہ بنالیے ہیں ۔ تو ان میں سے ہر ایک گروہ اپنے پاس موجود حق کے ساتھ اپنے مخالف دوسرے فرقوں کی تکذیب کرتا ہے ؛ او راپنے پاس موجود باطل کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرتاہے۔جیسے خوارج اور شیعہ ۔خوارج حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ثابت شدہ فضائل کا انکار کرتے ہیں ۔اور حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہماکے فضائل میں جو کچھ روایت کیا جائے؛ اس کی تصدیق کرتے ہیں ۔ اور اپنی ایجاد کردہ بدعت تکفیر علی رضی اللہ عنہ ؛ او رآپ کے چاہنے والوں او رمحبین کی تکفیر کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اور شیعہ ؍روافض حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل میں وارد ہر قسم کی روایت کی تصدیق کرتے ہیں ؛ اورحضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہماکے فضائل کا انکار کرتے ہیں ۔ اور جو کچھ انہوں نے حضرت ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کی تکفیر اور ان پر طعن کی بدعت ایجاد کرلی ہے؛ اسے صحیح ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ [دین اسلام کا توسط ] دین اسلام ان دونوں متجاذب اطراف کے مابین وسط اور میانہ منہج رکھتا ہے۔ پس مسلمان توحید کے مسئلہ میں یہود و نصاری کے مابین وسط ہیں ۔ یہودی رب سبحانہ و تعالیٰ کو نقص کی ان صفات سے موصوف کرتے ہیں جو مخلوق کے ساتھ خاص ہیں ؛ اور اللہ تعالیٰ کو مخلوق سے تشبیہ دیتے ہیں ۔جیسا کہ وہ رب سبحانہ و تعالیٰ کے بارے میں کہتے ہیں : وہ بخیل ہے؛ فقیرہے؛اور جب اس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا تو تھک گیا تھا۔ جب کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ وہ جواد اور سخی ہیں ؛جو کبھی بخل نہیں کرتے اور وہ بے نیاز اور غنی ہیں جو کبھی کسی کے محتاج نہیں ہوتے۔ اوروہ قادر مطلق ہیں جنہیں کبھی تھکاوٹ نہیں ہوتی۔ قدرت اور ارادہ اوردوسروں سے بے نیازی وہ صفات ہیں جو دیگر تمام صفات کمال کو مستلزم ہیں ۔ نصاری مخلوق کی بھی وہ صفات بیان کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہیں ۔وہ مخلوق کو خالق سے تشبیہ دیتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں : بیشک اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم ہی ہیں ۔ اور اللہ تعالیٰ تین اقانیم میں سے تیسرے ہیں اور حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کا بیٹا بتاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَہُمْ وَ رُھْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوْٓا اِلٰہًا وَّاحِدًا لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ [التوبۃ ۱۳۱] ’’انھوں نے اپنے عالموں اور اپنے درویشوں کو اللہ کے سوا رب بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی، حالانکہ انھیں
Flag Counter