Maktaba Wahhabi

134 - 702
[اہل سنت والجماعت کا توسط] اہل علم و کلام بدعتی اپنی بدعات کے مطابق علم طلب کرتے ہیں ۔ وہ مشروع علم کی اتباع نہیں کرتے تاکہ اس پر عمل کریں ۔ پس اس کے نتیجہ میں وہ شکوک و شبہات کا شکار ہو جاتے ہیں جو کہ علم کے منافی ہیں ۔ حالانکہ انہیں پہلے مشروع کا علم تھا۔ لیکن جب وہ ٹیڑھے چلے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا؛ اور یہ لوگ مغضوب علیہم [غضب زدہ قوم] بن گئے ۔ عبادت گزار اہل بدعت اللہ تعالیٰ کی قربت ان چیزوں سے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو بدعات عبادت میں انہوں نے خود ایجاد کرلی ہیں ۔ اس کے نتیجہ میں وہ اللہ تعالیٰ سے دور تر ہی ہوتے گئے۔ بیشک جب بھی کوئی بدعتی جتنی زیادہ عبادت و ریاضت کرتا جاتا ہے؛ وہ اللہ تعالیٰ سے اتنا ہی دور ہوتا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری لعنت ہی ہوتی ہے؛ اور یہ نصاری کا آخری انجام کار ہے۔ جہاں تک شرائع کی بات ہے ؛ تو یہود خالق پر پابندی لگاتے ہیں کہ وہ نئے رسول کونئی شریعت کے ساتھ مبعوث کردے۔ وہ کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ کے لیے جائز نہیں کہ ایک مقرر شدہ شریعت کو منسوخ کردے۔جبکہ نصاری اپنے علماء او ردرویشوں کے لیے بھی جائز ٹھہراتے ہیں کہ وہ اس شریعت کو منسوخ کردیں جسے دیکر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول مبعوث فرمائے تھے۔یہودی خالق کو عاجز بناتے ہیں ۔ اور اسے اس چیز سے منع کرتے ہیں جو شرائع اور نبوات میں اس کی حکمت اور قدرت کا تقاضا ہے۔جب کہ نصاری مخلوق کے لیے بھی اللہ تعالیٰ خالق و مالک کی شریعت میں تبدیلی کو جائز کہتے ہیں پس اس طرح وہ مخلوق کو خالق کے برابر قرار دیتے ہیں ۔ یہی حال عبادات کا بھی ہے۔ نصاری اللہ تعالیٰ کی عبادت ان ایجاد کردہ بدعات کے مطابق کرتے ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی۔ جب کہ یہود عبادت سے منہ موڑے ہوئے ہیں ۔ حتی کہ ہفتہ کے دن ؛جس میں اللہ تعالیٰ نے انہیں عبادت کے لیے فراغت اختیار کرنے کا حکم دیا تھا؛ وہ اس دن میں اپنی شہوات میں مشغول رہتے ہیں ۔پس نصاری اسکے ساتھ شریک ٹھہراتے ہیں ؛ اور یہود اس کی عبادت سے تکبر کرتے ہیں ۔ مسلمان صرف ایک اللہ تعالیٰ کی عبادت اس کی شریعت کے مطابق کرتے ہیں ۔ بدعات سے اس کی عبادت نہیں کرتے۔ یہ وہ دین اسلام ہے جسے دیکر اللہ تعالیٰ نے تمام انبیائے کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا تھا۔ وہ یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے سامنے سر تسلیم خم کرلے؛ کسی اور کے سامنے نہیں ۔ یہی حضرت ابراہیم علیہ السلام کا دین حنیف ہے۔ جو کوئی اللہ تعالیٰ کے ساتھ ساتھ کسی اور کے سامنے بھی سر تسلیم خم کرتا ہے تو وہ مشرک ہے۔ اور جو اللہ تعالیٰ کے سامنے بھی اپنی گردن نہیں جھکاتا وہ مستکبر [تکبر کرنے والا ]ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾ [النساء ۴۸] ’’بے شک اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کا شریک بنایا جائے اور وہ بخش دے گا جو اس کے علاوہ ہے،
Flag Counter