Maktaba Wahhabi

19 - 702
تیسری فصل:....اداء صدقہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی انفرادیت [شبہ]: شیعہ مصنف لکھتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آیت کریمہ:﴿اِذَا نَاجَیْتُمُ الرَّسُوْلَ فَقَدِّمُوْابَیْنَ یَدَیْ نَجْوَاکُمْ صَدَقَۃً﴾ (المجادلہ:۱۲) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم پیغمبر سے سرگوشی (کرنے کا ارادہ)کرو تو اپنی سرگوشی سے پہلے کچھ صدقہ دو۔‘‘کے بارے میں فرمایا کہ ’’ اس آیت پر میرے سوا کسی نے عمل نہیں کیا۔اور اس آیت میں وارد حکم سے اللہ تعالیٰ نے میری وجہ سے اس امت پر تخفیف کردی۔‘‘[انتہی کلام الرافضی] [جواب]: عرض ہے کہ صدقہ مسلمانوں پر واجب نہ تھا، جس کو ترک کرنے سے وہ گنہگار کہلاتے۔ البتہ جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی راز کی بات بیان کرنا چاہتا ہو اسے صدقہ دینے کا حکم دیا گیا تھا۔ یہ اتفاق کی بات ہے کہ اس وقت صرف علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ کرنا چاہا اور حکم الٰہی کی تعمیل میں صدقہ ادا کیا۔[1] صدقہ کی یہ ادائیگی بعینہٖ یوں ہے جیسے حج تمتع کرنے والے پر یا جس شخص کو اداء حج سے روک دیا جائے اس پر قربانی واجب ہے۔ اسی طرح جو شخص کسی تکلیف کی بنا پر حالت احرام میں سر منڈوانے پر مجبور ہو جائے اس پر فدیہ ؛ یا روزہ ؛یاصدقہ کرناواجب ہے۔ یہ آیت حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر آپ کے پاس سے ہوا ‘ تو آپ اپنی ہانڈی کے نیچے آگ جلانے کے لیے پھونکیں مار رہے تھے ؛ اور آپ کے سر میں جؤوں کی وجہ سے آپ کو تکلیف ہو رہی تھی[تو آپ کو حکم دیاگیا کہ سر کے بال منڈوا دیں اور اس کی جگہ صدقہ کردیں ]۔ ٭ جیسے مریض یا مسافر کو بعد کے ایام میں روزے رکھنے کا حکم ہے ؛ اور جس طرح قسم توڑنے والے پر کفارہ واجب ہے کہ وہ دس مسکینوں کو کھانا کھلائے ‘ یا انہیں کپڑا پہنائے یا پھر ایک غلام کو آزاد کرے۔اور جس طرح یہ حکم ہے کہ جو
Flag Counter