Maktaba Wahhabi

21 - 702
تو میں نے کہا : میں کبھی بھی ابو بکر رضی اللہ عنہ پر بازی نہیں لے سکتا ۔‘‘[1] [پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس صدیق کے لیے ہے اﷲ کا رسول بس] فصل:....کعب قرظی کی روایت اور شیعہ کا شبہ [شبہ]: شیعہ مصنف لکھتا ہے: ’’ محمد بن کعب القرظی روایت کرتے ہیں کہ طلحہ بن شیبہ اور حضرت عباس و علی رضی اللہ عنہم باہم فخر کرنے لگے۔ طلحہ نے کہا: میں کعبہ کا کنجی بردار ہوں ، اگر چاہوں تو کعبہ ہی میں رات بسر کرلوں ۔ عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں حاجیوں کو پانی پلاتا ہوں اگر چاہوں تو مسجد ہی میں رات بسر کرلوں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے پتہ نہیں تم لوگ کیا کہتے ہو؛ میں نے لوگوں سے چھ ماہ پہلے قبلہ رو ہو کر نماز ادا کی ہے اور میں صاحب جہاد بھی ہوں ۔اس سلسلہ میں مندرجہ ذیل آیت نازل ہوئی: ﴿اَجَعَلْتُمْ سِقَایَۃَ الْجَآجِّ وَ عِمَارَۃَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ کَمَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ جٰہَدَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَا یَسْتَوٗنَ عِنْدَ اللّٰہِ وَ اللّٰہُ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ﴾ (التوبۃ:۱۹) ’’ کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجد حرام کو آباد کرنے کو اس شخص کے کام کے برابر بنا دیا جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرے؟اللہ کے نزدیک یہ برابر نہیں ہوسکتے؛ بیشک اللہ تعالیٰ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتے ۔‘‘[انتہی کلام الرافضی] [جواب]:ہم کہتے ہیں : یہ روایت حدیث کی قابل اعتماد کتب میں موجود نہیں ، بلکہ بوجوہ اس کا کاذب ہونا ظاہر ہوتا ہے: ۱۔ اس کے جھوٹ ہونے کی پہلی دلیل یہ ہے کہ طلحہ بن شیبہ نامی کوئی شخص نہیں ۔ خادم کعبہ کا نام شیبہ بن عثمان بن ابی طلحہ[2] ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ حدیث صحیح نہیں ۔
Flag Counter