Maktaba Wahhabi

251 - 702
﴿یُحِبُّہُمْ وَ یُحِبُّوْنَہٗٓ﴾ (المائدۃ: ۵۴) ’’وہ ان سے محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰہِ﴾ (البقرۃ: ۱۶۵) ’’اور وہ لوگ جو ایمان لائے، اللہ سے محبت میں کہیں زیادہ ہیں ۔‘‘ اب رب تعالیٰ سے محبت کی اور اس کے محبوب ہونے کی نفی کرنے والوں کا آخری امر یہ ہے کہ ان کے نزدیک اللہ کے اعتبار سے اس کے دوستوں اور دشمنوں میں وئی رق نہ رہے گا اور نہ کفر و ایمان میں ، نہ امر و نہی میں اور نہ مساجد اور شرک و فواحش کے اڈوں میں ہی کوئی فرق رہے گا۔ زیادہ سے زیادہ جو فرق وہ ثابت کرتے ہیں ، وہ یہ ہے کہ یہ انسان کو حاصل ہونے والی لذت یا رنج و الم کی ایک علامت ہے۔ پھر اگر یہ ان صوفیاء میں سے ہیں جن کے نزدیک کمال یہ حظوظِ نفس سے بالکلیہ دست بردار ہو جانے کا نام ہے اور وہ توحید ربوبیت میں مقامِ فناء میں داخل ہ چکے ہیں جس کی بابت ان لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ عارف وہ ہے جس کے نزدیک اچھائی اور برائی یکساں ہو جائے، اور یہ لوگ اس مقام کو ’’عرفان‘‘ کی انتہا سمجھتے ہیں ۔ سو ان کے نزدیک بھی رب تعالیٰ کے اولیاء و اعداء میں اور ایمان و کفر میں اور رب تعالیٰ کی حمد و ثنا اور عبادت کرنے میں اور اسے سب و شتم کرنے میں اور اسے تین کا تیسرا قرار دینے میں اور اسی طرح پیغمبر میں اور ابوجہل میں اور اسی طرح موسیٰ اور فرعون میں سرے سے کوئی فرق ہی نہ رہے گا اور نہ ہے۔ میں نے ایک دوسرے مقام پر یہ مضمون مفصل بیان کر دیا ہے۔ [دوبارہ متکلمین پر رد:] پھر اگر یہ شخص متکلمین میں سے ہے جو اس بات کے قائل ہیں کہ مخلوقات میں سے جو بھی ہے وہ بندے کا حظ و حصہ ہے، تو یہ لوگ عبادت کے باب میں خود کو مجبورِ محض اور مسخر سمجھتے ہیں جنھیں عبادت کرنے پر زبردستی کی گئی ہے۔ انھیں عبادت سے بے حد گرانی ہے۔ ان کے دل شیطانوں کی چراگاہیں ہیں ۔ ان کے دلوں میں یہ فاسد خیال پنپتا ہے کہ بھلا رب تعالیٰ ان احکامِ تکلیفیہ کے بغیر ہی ثواب کیوں نہیں دے دیتا؟ پس جب یہ خود کو یہ جواب دیتے ہیں کہ اس میں زیادہ لذت ہے، تو یہ سب سے زیادہ ٹھنڈا اور سڑا ہوا جواب ہوتا ہے کہ ایسا جواب مناظروں میں دیا جاتا ہے۔ رہی اللہ رب العالمین کی ذات تو ہر ہر وجود اس کے فضل و احسان کا اقراری ہے۔ پھر یہ کہا جائے گا کبھی ’’الذّ‘‘ کی طلب سے اکثرین کی شقاوت حاصل ہوتی ہے۔ جنت میں اس ’’الذّ‘‘ کے بغیر ان کی ابتدائی تخلیق ان کے حق میں زیادہ عمدہ تھی۔ حالانکہ وہ لذاتِ عظیمہ کی تخلیق پر قادر بھی ہے۔ غرض اس طرح کے اور بھی متعدد جوابات دئیے جا سکتے ہیں ۔ اور اگر وہ مرجئہ میں سے ہے، جن کا وعید پر ایمان کمزور ہے۔ جنھوں نے ترکِ واجبات اور محرمات میں اپنا نفس
Flag Counter