Maktaba Wahhabi

255 - 702
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَ لَنْ تَرْضٰی عَنْکَ الْیَہُوْدُ وَ لَا النَّصٰرٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتِہُمْ قُلْ اِنَّ ہُدَی اللّٰہِ ہُوَ الْہُدٰی وَ لَئِنِ اتَّبَعْتَ اَہْوَآئَ ہُمْ بَعْدَ الَّذِیْ جَآئَ کَ مِنَ الْعِلْمِ مَالَکَ مِنَ اللّٰہِ مِنْ وَّلِیِّ وَّ لَا نَصِیْرٍo﴾ (البقرۃ: ۱۲۰) ’’اور تجھ سے یہودی و نصاری ہر گز راضی نہ ہوں گے حتی کہ تو ان کی ملت کی پیروی کرے۔ کہہ دے بیشک اللہ کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے۔ اور اگر تو نے ان کی خواہشات کی پیروی کی، اس علم کے بعد جو تیرے پاس آیا ہے، تو تیرے لیے اللہ سے چھڑانے میں نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مدد گار۔ ‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَاحْکُمْ بَیْنَہُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَہْوَآئَ ہُمْ عَمَّا جَآئَ کَ مِنَ الْحَقِّ﴾(المائدۃ: ۴۸) ’’پس ان کے درمیان اس کے ساتھ فیصلہ کر جو اللہ نے نازل کیا اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کر، اس سے ہٹ کر جو حق میں سے تیرے پاس آیا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ثُمَّ جَعَلْنَاکَ عَلٰی شَرِیعَۃٍ مِّنَ الْاَمْرِ فَاتَّبِعْہَا وَلَا تَتَّبِعْ اَہْوَائَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَo﴾ (الجاثیۃ: ۱۸) ’’پھر ہم نے تجھے (دین کے) معاملے میں ایک واضح راستے پر لگا دیا، سو اسی پر چل اور ان لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چل جو نہیں جانتے۔‘‘ اتحاد، حلول اور وحدت الوجود کے قائل بعض صوفیہ کے کلام پر ایک تبصرہ: یہی وجہ ہے کہ صوفیا کے وہ مشائخ جو عارف اور اہل استقامت تھے، وہ علم و شرع کی اتباع کی کثرت کے ساتھ وصیت کیا کرتے تھے۔ کیونکہ اکثر صوفیا کتاب و سنت کے علم کو لازم پکڑے بغیر صرف نفس کی محبت اور اس کے ارادہ و خواہش کے ساتھ رب تعالیٰ کی عبادت کی راہ پر چلے تھے۔ تب پھر وہ ایسے گمراہ ہوئے جیسے نصاریٰ گمراہ وتے تھے۔ اسی لیے بعض مشائخ کا ۔اور یہ ابوعمرو بن نجید[1] ہیں ۔ قول ہے کہ ہر وہ وجد جس کی کتاب و سنت سے شہادت نہ ملتی ہو، باطل ہے۔ اور ’’سہل‘‘[2]کا قول ہے: ’’اتباع نبوی کے بغیر ہر عمل کی عیش ہے اور اقتدا کے ساتھ ہر عمل نفس پر عذاب ہے۔‘‘
Flag Counter