Maktaba Wahhabi

322 - 702
حدوث میں آنے سے زیادہ عقل کے قریب ہے۔ پس اگر ہر حادث کسی دوسری خلق کا محتاج ہوتا تو اس سے تمھارا قول باطل ٹھہرتا اور اگر مخلوقات میں ایسی مخلوقات بھی ہوتیں جو خلق کی محتاج نہ ہوتیں تو یہ بات جائز ہوتی کہ پیدائش اور خلق بذاتِ خود کسی دوسری خلق کی محتاج نہیں ۔ ہم نے متعدد مقامات پر اس بحث کو شرح و بسط کے ساتھ بیان کر دیا ہوا ہے۔ یہاں کتاب اللہ میں اختلاف کرنے والوں کی ایک مثال بیان کرنا مقصود ہے۔ جن میں سے ہر ایک کا قول حق و باطل کے ساتھ رلا ملا ہے اور درست قول وہ ہے جس پر کتاب و سنت اور صحابہ و تابعین کے اقوال دلالت کرتے ہیں ۔ [علم دین حاصل کرنے طرق :] علم اور دین حاصل کرنے کے لوگوں کے ہاں تین طریقے ہیں ۔ ان میں سے دو تو بدعتی طریقے ہیں جبکہ ایک شرعی طریقہ ہے۔شرعی طریقہ ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی تعلیمات میں پر غور وفکر کرنا، اس کے دلائل سے استدلال کرنا اور اس کے موجب پر عمل کرنا ہے۔ لہٰذا ایک تو وہ علم ضروری ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے ہیں اور دوسرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر جو عمل کر دکھایا ہے اس کی اقتدا لازم ہے۔ دونوں میں سے کسی ایک بات پر کفایت جائز نہ ہو گی۔ پھر شرعی طریقہ عقلی دلائل اوریقینی براہین پر مشتمل ہے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ عقلی براہین بیان فرماتے ہیں جن پر سمع موقوف ہے۔ رسولوں نے لوگوں کے سامنے ان عقلیات کو بیان فرمایا ہے جن کے وہ محتاج ہیں ۔ جیسا کہ رب تعالیٰ نے قرآن میں ہر قسم کی مثال بیان فرمائی ہے اور یہی وہ صراط مستقیم ہے جس کے سوال کرنے کا رب تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے۔ اب ذیل میں دوسرے دو بدعتی طریقوں پر روشنی ڈالتے ہیں ۔ ان میں سے ایک بدعتی کلام اور بدعتی رائے والوں کا طریق ہے کہ اس طریق میں باطل کی کثرت ہے۔ اس طریق والے اللہ اور اس کے رسولوں کے امروں میں بے پناہ کوتاہی کرتے ہیں ۔ سو یہ لوگ جہاں فسادِ علم کا شکار ہوتے ہیں وہیں فسادِ عمل کی راہ پر بھی گامزن ہوتے ہیں ۔ یہ لوگ باطل یہودیت کی طرف مائل نظر آتے ہیں ۔ دوسرا طریق بدعتی تصوف و ریاضت اور عبادت و تصوف کا ہے۔ یہ لوگ باطل نصرانیت کی طرف مائل نظر آتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ جب کوئی انسان کے ذکر کردہ طریق سے اپنے نفس کو صاف اور شفاف کر لیتا ہے تو اس پر سیکھے بنا علوم کا فیضان ہوتا ہے۔ ان میں سے اکثر لوگوں کی عبادت بدعت پر مبنی ہوتی ہے بلکہ تعلیم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہوتی ہے۔ سو یہ لوگ ایک طرف فساد علم میں پڑے ہوتے ہیں تو دوسری طرف ناقص علم میں ڈوبے ہوتے ہیں ، کیونکہ انھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی تعلیمات کا سرے سے علم ہی نہیں ہوتا۔ غرض یہ دونوں قسم کے لوگ ایک دوسرے کی ردّ و قدح میں لگے رہتے ہیں اور اپنے تئیں خود متبع رسول باور کیے بیٹھے ہوتے ہیں ۔
Flag Counter